کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 131
نعمتوں میں شریک کر دیا ہے۔۔ اس لئے جو لوگ سابقین اولین کی اتباع کریں گے وہ انہی میں شمار ہوں گے جبکہ یہ لوگ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد افضل ترین لوگ ہیں، کیونکہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم افضل ترین امت ہے جو لوگوں کے لئے نکالی گئی ہے اور یہ لوگ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں افضل ترین ہیں۔ اس لئے علم اور دین میں ان کے اقوال و اعمال کی معرفت، دین کے جملہ علوم و اعمال میں متاخرین کے اقوال و اعمال کی معرفت سے صد مرتبہ افضل اور مفید ہے۔۔ کہ یہ لوگ اپنے بعد والوں سے افضل ہیں جیسا کہ کتاب اور سنت سے ثابت ہے، پھر جب ایسا ہے تو ان لوگوں کی اقتداء بعد والوں کی اقتداء سے بہتر ہے۔ علم دین کے سلسلے میں دوسروں کے اجماع و نزاع کی نسبت صحابہ رضی اللہ عنہم کے اجماع و اتفاق اور انہی میں ہونے والے اختلاف کی معرفت و دریافت بہتر اور افضل ہے۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا اجماع بہرحال معصوم ہوتا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اگر اختلاف کیا ہو تو بھی حق ان کے اقوال ہی میں سے کسی ایک میں ہوتا ہے۔ بنا بریں اس کے اقوال ہی میں حق کی تلاش کی جا سکتی ہے، ان کے اقوال میں سے کسی قول کو بھی اس وقت تک غلط نہیں کہا جا سکتا جب تک کتاب و سنت سے اس کا غلط ہونا ثابت نہ ہو جائے۔ کیونکہ متاخرین کے بہت سے اصول، اسلام محدث اور بدعت شمار ہوتے ہیں جبکہ سلف نے اس سے پہلے اس کے برعکس اجماع کر رکھا ہوتا ہے، پھر اجماع سلف کے بعد جو اختلاف پیش آئے تو وہ قطعی غلط اور بے جا ہوتا ہے مثلاً خوارج، روافض، قدریہ، مرجیہ ایسے دوسرے فرقے جن کے اقوال و آراء مشہور و معلوم نصوص اور اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم کے صریح مخالف