کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 129
٭ یہ وہ لوگ ہیں جو دین کی بابت لوگوں کے اقوال و اعمال، ظاہری ہوں یا باطنی سبھی کو تین ’’اصول‘‘(بنیادوں)کی میزان میں تولتے ہیں: کتاب، سنت اور اجماع سلف۔(جلد صفحہ 157) (5)اہل سنت عقل، رائے یا قیاس سے قرآن اور سنت کی کوئی بات نہیں کاٹتے اہل سنت و الجماعت، سلف صالح اور ان سے رہنمائی لینے والوں کی ’’جماعت‘‘ کو لازم پکڑتے ہیں، ان کی راہ پر چلتے اور ان کے ’’اصول‘‘ کی پابندی کرتے ہیں، کسی اور سے نہ حجت پکڑتے ہیں اور نہ کسی کی اقتداء اور پابندی کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کی تفسیر اور حدیث کا علم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا تھا، جسے انہوں نے آگے کسی رائے، کسی عقل، وجدان یا ذوق وغیرہ کو کبھی نہیں بڑھایا۔ ٭ یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ قرآن اور حدیث کی تفسیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے معلوم ہو جائے تو ایسی صورت میں اہل لغت کے اقوال کی ضرورت نہیں رہتی، کیونکہ جب اس کی تفسیر اور مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے معلوم ہو گئی تو اہل لغت کے اقوال کی ضرورت نہیں رہتی، کیونکہ جب اس کی تفسیر اور مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے معلوم ہو گئی تو اہل لغت یا کسی دوسرے اقوال سے استدلال کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔۔ ان لوگوں پر اللہ نے جو سب سے بڑا احسان کیا تھا وہ ان کا کتاب اور سنت سے غیر متزلزل تعلق تھا۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور تابعین رحمہم اللہ کے ہاں متفق علیہ اصول میں یہ شامل ہے کسی کو اپنی رائے، عقل، قیاس، ذوق یا وجدان کسی بھی طرح قرآن کی کوئی بات کاٹنے کی اجازت نہ دی