کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 127
نے اختلاف کر رکھا ہے، یہ(اہل سنت)ان سب مسائل کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاتے ہیں، وہ مجمل الفاظ جن(کے مفہوم)میں اہل تفرق و اختلاف سر پھٹول کرتے ہیں، ان کے وہ معانی جو کتاب و سنت کے مطابق ہوں، ان کو اہل سنت تسلیم کرتے ہیں اور جو کتاب و سنت کے مخالف ہوں ان معانی کو باطل گردانتے ہیں، نہ ظن کے پیچھے چلتے ہیں اور نہ ہی جو دل میں آئے اور نفس کہے، کیونکہ اتباع ظن جہالت اور ھوائے نفس کی اتباع بغیر کسی ہدایت الٰہی کے، ظلم قرار دیا گیا ہے۔(ج 3 صفحہ 347) (2)اہل سنت کے ہاں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ماسوا کوئی معصوم نہیں اہل سنت کے ہاں ماسوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شخص معصوم نہیں ہے، چنانچہ ان کے ہاں ائمہ معصوم نہیں ہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا ہر کسی کی بات لی اور رد کی جا سکتی ہے۔ اماموں کی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے تابع رکھتے ہیں نہ کہ اس پر مقدم سمجھتے ہیں۔ ٭ اہل حق اور اہل سنت کا پیشوا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی شخص نہیں ہے، لہٰذا ایک اللہ کے رسول ہی ہیں کہ جو کچھ انہوں نے فرمایا ہے، اس کی اطاعت و تعمیل فرض ہے، یہ مقام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی امام کو حاصل نہیں ہے۔(جلد 3 صفحہ 346) (3)اجماع سلف حجت شرعی اور متاخرین کو لازم ہے اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ دین کے علم میں رسول برحق کے بعد اللہ کی مخلوق میں سب سے بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالح تھے چنانچہ دین کے جس معاملے پر ان حضرات نے اجماع کیا ہے وہ بھی عصمت کے ضمن میں آتا ہے جس سے خروج کی کسی کو مجال نہیں ہے۔ لہٰذا ان کا اجماع شرعی حجت ہے اور ان کے بعد آنے والے اس کے پابند