کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 122
صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان سے قتال کرنے پر اجماع کیا۔ جب خوارج کا فرقہ نکلا اور پھر بے شمار فتنے نکلنے لگے تو مسلمانوں نے ’’جماعت‘‘ کی حفاظت اور تفرقے سے اجتناب کے لئے سر توڑ کوششیں کیں، اسی لئے جب سن 41 ہجری میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے بعد مسلمان حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت پر متفق ہوئے تو اس سال کو مسلمانوں نے ’’عام الجماعۃ‘‘ جماعت کا سال قرار دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے حدیث کی حفاظت اور قابل اور ناقابل قبول راویوں میں امتیاز کے لئے کس قدر جان کھپائی، اہل سنت اور اہل حدیث کے طور پر ان کی شہرت ہوئی۔ اسی طرح مسلمانوں نے ’’جماعت‘‘ کی حفاظت اور بچاؤ کے لئے بے انتہاء جدوجہد کی۔ آخر وہ لوگ جو سنت کا اہتمام و اتباع کرتے اور بدعات سے اجتناب کرتے اور اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی جماعت کے خلاف بدعت یا کسی اور طریقے سے خروج نہ کرتے ’’اہل سنت و الجماعت‘‘ کے نام سے مشہور ہو گئے۔ پھر اہل سنت عقیدہ(اہل سنت)کے بارے میں کتابیں تصنیف کرنے لگے جن کو کتب سنت یا کتب اہل سنت کا نام دیتے، ان میں وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ ایسے سلف کے اقوال نقل کرتے اور ان عقائد کی کتابوں میں وجوب اتباع، تحریم بدعات اور ایمان، اسماء و صفات قدر اور دیگر مسائل میں سلف کے عقائد کی پیروی پر خاص زور دیتے۔ اسی طریقے سے ’’جماعت‘‘ کے لزوم اتباع اور مسلمانوں کے امام(خلیفہ)کے خلاف چاہے وہ فاسق ہی کیوں نہ ہو، عدم خروج پر بھی خاص زور دیتے تھے اور یہ سب پہلو جو ابھی