کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 12
لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴿٧١﴾) ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سیدھی بات کہو(اس سے)اللہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی اطاعت کرے گا وہ بہت بڑی کامیابی سے ہمکنار ہو گا۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث میں مروی ہے، جیسا کہ مسند احمد، سنن ابی داؤد اور ترمذی وغیرہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ امت تہتر(73)فرقوں میں بٹ جائے گی اور ماسوائے ایک کہ سبھی دوزخ میں جائیں گے اور وہ ایک فرقہ ’’جماعت‘‘ ہو گی۔ ایک روایت میں ہے: ’’یہ وہ فرقہ ہو گا جو اس راستے پر چلے گا جس پر آج میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘ مذکورہ حدیث کو امت نے صحیح سمجھ کر قبول کیا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں امت کو تنبیہ کی ہے اور اس فطری قانون سے خبردار کیا ہے جو اللہ نے ہمیشہ سے اپنی مخلوق میں جاری رکھا ہے۔ پہلی امتیں، ماسوائے جن کو اللہ نے بچائے رکھا، اسی میں پڑ کر برباد ہوئیں، چنانچہ یہ فطری قانون اس امت کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گا، سوائے جن کو اللہ اپنی خاص رحمت ہی سے بچائے گا اور اپنے رسول اور ان صحابہ کے راستے پر گامزن کر دے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’یہود اکہتر فرقوں میں بٹے اور ایک کے سوا سب دوزخی بنے، عیسائی بہتر(72)فرقوں میں بٹے اور ایک کو چھوڑ کر سب دوزخ میں گئے، جبکہ یہ امت تہتر