کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 117
کرنے کے ناطے مشہور ہوئے ہیں لیکن اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ کوئی منفرد، یا نیا مذہب نکال کر لائے تھے بلکہ وہ مذہب اہل سنت جو پہلے سے موجود اور معروف تھا وہ اس کے عالم تھے اور اسی کی طرف دعوت دیتے تھے اور ان لوگوں کی ایذاؤں پر صبر کرتے تھے جو ان کو اس(سنت)سے مفارقت پر آمادہ کرنا چاہتے تھے۔ ان سے پہلے کے ائمہ اس فتنے سے پہلے ہی اس دارفانی سے رخصت ہو چکے تھے پھر جب تیسری صدی کے شروع میں جہمیہ کا فتنہ اٹھا جو صفات الٰہیہ کی نفی کرنے والے تھے۔۔ یہ فتنہ مامون، اس کے بھائی معتصم اور اس کے بعد واثق کے دور میں چلتا رہا، یہ لوگ مسلمانوں کو جہمیت اور صفات الٰہیہ کے ابطال کی دعوت دیتے تھے، یہ وہ مذہب ہے جو متاخرین روافض نے اختیار کیا ہے۔ ان لوگوں نے حکمرانوں کی بھی ایک تعداد کو اپنا ہمنوا بنا لیا تھا۔۔ اہل سنت نے یہ بات تسلیم نہ کی ان میں سے بعض کو قتل تک کی دھمکیاں ملیں، قید و بند، مشقت اور دھونس دھاندلی کا چلن عام کر دیا گیا، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس بات پر ڈٹ گئے، نتیجتاً ایک عرصہ دراز ان لوگوں نے ان کو قید رکھا پھر اپنے علماء سے ان کے ساتھ مناظرے کرائے اور دیکھتے ہی دیکھتے سب لاجواب ہو کر رہ گئے(ان کی مشقت و آزمائش کی تفصیل بہت دراز ہے)۔۔ پھر ان باتوں سے اسماء و صفات اور اس کے متعلق نصوص اور دلائل و شبہات کے بارے میں دونوں جانب سے بحث و تمحیص کا سلسلہ چل نکلا، لوگوں نے ان موضوعات پر تصنیفات تالیف کیں، امام احمد رحمہ اللہ اور دیگر علماء سنت و حدیث، روافض، خوارج، قدریہ، جہمیہ اور مرجیہ کے مذاہب کے بطلان و فساد کی نشاندہی کرتے رہے، مگر آزمائش کے گلے لگانے کے باعث امام احمد رحمہ اللہ زبان زد عام ہوئے، اللہ نے اس امام کو ایسی سرفرازی سے نوازا کہ سنت کے احیاء