کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 108
خلفهم حتيٰ تقوم الساعة فقام مالك بن يخامر يذكر انه سمع معاذا يقول: وهم بالشام، فقال معاوية: وهذا مالك بن يخامر يذكر انه سمع معاذا يقول: وهم بالشام) ’’میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے دین کو قائم رکھے گی ان کی مخالفت اور تذلیل کرنے والے ان کو کوئی ضرر نہ پہنچا سکیں گے تاآنکہ قیامت آ جائے۔ یہ سنتے ہی مالک بن یخامر رحمہ اللہ کھڑے ہوئے اور بتانے لگے کہ میں نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ لوگ شام میں ہوں گے، معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ مالک بن یخامر ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ شام میں ہوں گے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ والی یہ حدیث صحیحین میں بھی اسی طرح مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بیان ہوئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لا تزال طائفة من امتي ظاهرة علي الحق حتيٰ ياتي امر اللّٰه وهم عليٰ ذلك)کہ: ’’میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا یہاں تک کہ اس کا حکم آ جائے اور وہ اسی طرح ہوں گے‘‘ یہ لوگ ان روایات سے اہل شام کے راجح ہونے پر دو پہلوؤں کی بناء پر استدلال کرتے ہیں۔ پہلا: یہ کہ واقعاتی لحاظ سے وہی(اہل شام)غالب رہے، انہی کو فتح نصیب ہوئی اور فتنہ و قتال کے بعد حکومت بھی انہی کو ملی، جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا:(لا يضرهم من خالفهم)کہ: ’’ان کے مخالف ان کو نیچا نہ دکھا سکیں گے‘‘ اس بات کا تقاضا ہے کہ اس امت میں سے حق کو قائم کرنے والا گروہ ہی غالب اور فتح مند ہو گا۔ اب جب ان کو فتح نصیب