کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 107
رعایت نہیں برتتے صرف اکیلا ایمان اور عقائد اہل سنت کا التزام فتح و نصرت کی ضمانت نہیں فراہم کرتا اور نہ ہی برتری، ظہور علی الدین کلہ اور تمکین و زمین کا جو وعدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مخلص بندوں سے کر رکھا ہے اس کے لئے بجائے خود کافی ہے اس بناء پر طائفہ منصورہ، اہل سنت و الجماعت میں سے ایک مجموعہ ہے۔ یہ گروہ سلف اور ائمہ سے ثابت صحیح فہم اور منہج کی پابندی کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جنگی تیاری اور اس کے صحیح اسباب اختیار کرتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ان کی مدد و نصرت کرتا ہے اور اس کے مخالفین اور نیچا دکھانے والے ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ اس طائفہ منصورہ کی صورتحال بھی اللہ کی باقی مخلوق ہی کی طرح ہے سوائے یہ کہ جس کو اللہ تعالیٰ ہی بچائے۔ چنانچہ اس میں خیر اور شر، عدل اور بغی، اور اطاعت اور معصیت دونوں موجود ہو سکتے ہیں، لیکن یہ مجموعی اور عمومی طور پر دوسروں سے زیادہ ارحج اور ارفع اور دوسروں کی نسبت اللہ کی نصرت کے زیادہ حقدار ہوتے ہیں، اور اس دین کی ذمہ داری کا بار اٹھانے کے زیادہ متحمل اور دوسروں سے بڑھ کر اس امانت کو ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے کندھوں پر ڈال رکھی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور مغیرہ رضی اللہ عنہ اور ان کے دوسرے ساتھی طائفہ شامیہ(شامی گروہ)کے راجح ہونے کی حجیت اس حدیث سے پکڑتے تھے جو صحیحین میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہوئی کہ وہ فرماتے ہیں: (لا تزال طائفة من امتي قائمة بامر اللّٰه لا يضرهم من خالفهم ولا من