کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 102
کرے، دیکھا ہے کہ احادیث و آثار کی تلاش میں یہ سب سے زیادہ سفر کرتے ہیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا علم ملتا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ احادیث کو کانوں سے لیتے ہیں اور صحیح لوگوں سے لے کر جمع کرتے ہیں، حفظ کرتے ہیں، اس میں قابل رشک ہوتے ہیں، اس کی اتباع کی دعوت دیتے ہیں اور اس کے مخالف کو عیب زدہ گردانتے ہیں۔ احادیث انہی کے ہاں اور انہی کے ہاتھوں میں زیادہ رہی ہیں تاآنکہ وہ اسی کے ساتھ نسبت سے مشہور ہوئے ہیں۔‘‘(الحجة في بيان المحجة ورقه ب 167 ب مخطوطة) اس لحاظ سے ہم دیکھتے ہیں کہ اہل حدیث اور اہل سنت باہم قریب اصطلاحیں ہیں اور ان دونوں کے مابین و عموم و خصوص اور اطلاق و تقید کا تعلق پایا جاتا ہے۔ چنانچہ اگر ان دونوں میں کوئی ایک مطلق بولی جائے تو دوسری بھی اس میں داخل ہوتی ہے اور بذات خود فرقہ ناجیہ کے سبھی اصناف و طوائف پر دلالت کرتی ہیں جن میں فقہاء، محدثین، علماء، حکمران امرا، زاہدین، مجاہدین و مقاتلین، علماء اصول، علماء نحو اور علماء لغت وغیرہ وغیرہ ایسی اہل خیر کی تمام انواع شامل ہوتی ہیں۔ یوں اس موقع پر یہ لفظ اہل حق یا اہل قرآن جیسے الفاظ کا مترادف ہو گا، اور جب یہ دونوں لفظ(اہل حدیث اور اہل سنت)اکٹھے مذکور ہوں تو پہلے لفظ(اہل حدیث)کا اطلاق اس فن اور علم حدیث کے متخصص اصحاب فن پر ہو گا اور دوسرے لفظ ’’اہل سنت‘‘ کا اطلاق باقی اصناف اہل الخیر پر ہو گا۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اہل حدیث سے ہماری مراد صرف وہی لوگ نہیں ہیں جو حدیث کے سماع، اس کی کتابت و تصنیف اور روایت کا اہتمام کرتے ہیں بلکہ اس سے ہماری مراد ہر وہ شخص ہے جو