کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 9
آپؐ کی بعثت کے بعد سے لے کر وفات تک کے دورانیے میں بطور شریعت صادر ہوا ہو۔جبکہ حدیث نبویؐ سے مراد ہر وہ قول ‘ فعل ‘ تقریر‘ پیدائشی یا اکتسابی وصف ہے کہ جس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہو‘چاہے یہ بعثت سے پہلے ہو یا بعد میں ہو‘چاہے بطور شریعت صادر ہوا ہو یا شریعت نہ ہو۔مجازاً اس کا اطلاق صحابہؓ اور تابعین ؒ کے اقوال ‘ افعال ‘ تقریرات اور اوصاف پر بھی ہو جاتا ہے۔پس اس پہلو سے حدیث‘ سنت کی نسبت عام ہے ‘کیونکہ سنت سے مراد صرف وہی امور ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بطورِ شریعت صادر ہوئے ہوں۔‘‘ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ہر حدیث شریعت نہیں ہے۔مثلاً وہ احادیث جو آپؐ ‘کی نبوت سے ماقبل کی زندگی کے حالات و افعال پر مشتمل ہیں یا آپؐ کے پیدائشی اوصاف کو بیان کرنے والی ہیں وغیرہ۔جن احادیث کا تعلق شریعت سے ہے وہ سنت ہیں۔اسی لیے جب بھی شریعتِ اسلامیہ کے مصادر کی بات کی جاتی ہے تو قرآن و سنت کہا جاتا ہے نہ کہ قرآن و حدیث۔دوسری اہم بات یہ معلوم ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول یافعل سنت نہیں ہے بلکہ وہی اقوال وافعال سنن ہیں جو کہ بطور شریعت آپؐ سے صادر ہوئے ہیں۔اس موضوع پر ہم آگے چل کر مفصل بحث کریں گے۔ اصولیین کے نزدیک سنت کی تعریف اصولیین کے نزدیک سنت کی تعریف میں الدکتور عبد الکریم زیدان لکھتے ہیں: وفی اصطلاح الأصولیین‘ السنۃ:ما صدر عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘ غیر القرآن‘ من قول أو فعل أو تقریر‘ فھی بھذا الاعتبار دلیل من أدلۃ الأحکام‘ و مصدر من مصادر التشریع(۱۹) ’’اصولیین کی اصطلاح میں قرآن کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی اقوال‘ افعال اور تقریرات صادر ہوئی ہیں وہ سنت ہیں۔پس سنت اس اعتبار سے ادلۂ احکام میں سے ایک دلیل ہے اور مصادر شریعت میں سے ایک مصدر ہے۔‘‘ اصولیین کا اصل موضوع یہ ہے کہ کیا چیز شریعت ہے اور کیا چیز شریعت نہیں ہے۔اس لیے اصولیین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کوسنت کی تعریف میں شامل نہیں کیا‘کیونکہ اصولیین کے نزدیک آپؐ کے پیدائشی یا اکتسابی اوصاف سے کوئی حکم شرعی مستنبط نہیں ہوتا‘جبکہ محدثین کے نزدیک آپؐ کے اکتسابی اوصاف سے بھی کوئی شرعی حکم نکل سکتا ہے‘ لہٰذا انہوں نے اکتسابی اوصاف کو بھی سنت کی تعریف میں داخل کر دیا ہے۔فقہاء کے مختلف طبقات نے مختلف پہلوؤں سے سنت کے معنی و مفہوم پر روشنی ڈالی ہے اور اِن معانی میں جیسا کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں ‘کوئی تضاد نہیں۔فقہاء ‘ محدثین اور اصولیین کے نزدیک سنت کا اطلاق صرف انہی امور پر ہو گا جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور شریعت صادر ہوئے ہیں۔