کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 86
ممنوع ہو گا تاکہ کفار کی مشابہت نہ ہو جائے؟یا جائز ہو گا؟ایک روایت کے الفاظ ہیں:
اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم انْتَھَسَ مِنْ کَتِفٍ ثُمَّ صَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّاْ(۱۶۶)
’’اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شانے والی بوٹی سے گوشت نوچ کر کھایا‘ پھر آپؐ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں فرمایا۔‘‘
شیخ احمد شاکر نے اس روایت کی سند کو ’صحیح ‘ کہا ہے۔(۱۶۷)
٭ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام میں صرف دو قت کا ہی کھانا ہے اور ناشتہ کرنا بدعت ہے۔حالانکہ یہ صریح روایات کے خلاف بات ہے۔صحیح روایات سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناشتہ کرتے تھے۔ایک روایت کے الفاظ ہیں‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَاْتِیْنِیْ فَـیَـقُوْلُ:اَعِنْدََکَ غَدَائً؟فَاَقُوْلُ:لَا‘ فَـیَقُوْلُ:اِنِّیْ صَائِمٌ ‘ قَالَتْ فَاَتَانِیْ یَوْمًا فَقُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّـہٗ قَدْ اُھْدِیَتْ لَنَا ھَدِیَّۃٌ‘ قَالَ:وَمَا ھِیَ؟قُلْتُ:حَیْسٌ‘ قَالَ:اَمَا اِنِّیْ قَدْ اَصْبَحْتُ صَائِمًا‘ قَالَتْ:ثُمَّ اَکَلَ(۱۶۸)
’’اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تھے اور سوال کرتے تھے کہ کیا تمہارے پاس ناشتہ کرنے کو کچھ ہے؟تو میں کہتی کہ نہیں ہے۔تو آپؐ‘ فرماتے:میں نے روزہ کی نیت کر لی ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن آپؐ میرے پاس آئے تو میں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج ہمیں کچھ ہدیہ ملا ہے۔آپؐ نے فرمایا:وہ کیا ہے؟تو میں نے کہا وہ حلوہ ہے۔تو آپؐ نے فرمایا:میں نے صبح روزے کی نیت کی تھی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپؐ نے پھر وہ حلوہ کھا لیا۔‘‘
امام ترمذیؒ نے اس روایت کو’حسن‘ کہا ہے۔علامہ البانی ؒ نے بھی روایت کو ’حسن صحیح ‘ کہا ہے۔(۱۶۹)
٭ بعض لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ موٹر سائیکل پر بیٹھنا خلاف سنت بلکہ دجالی تہذیب کا مظہر ہے‘ کیونکہ اگر عام حالات میں دو اشخاص اس طرح بیٹھے ہوں جس طرح موٹر سائیکل پر دو افراد بیٹھتے ہیں تو یہ فعل بے حیائی معلوم ہوتا ہے۔ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر صحابہؓ کے زمانے میں اونٹ یا گھوڑے پر دو افراد بیٹھتے تھے تو اس کا کیا طریقہ تھا؟کیا ایک دوسرے کے کندھے پر بیٹھتے تھے؟صحیح روایات میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہؓ‘ کو اپنے پیچھے بٹھا کر اونٹ پر سواری کی ‘ مثلاًصحیحین کی ایک روایت کے مطابق
حجۃ الوداع کے موقع پرعرفات سے منیٰ واپسی کی طرف راستے میں حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما آپؐ کے ساتھ آپؐ کے پیچھے ایک ہی اونٹ پر سوارتھے۔(۱۷۰)
٭ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ زمین پر بیٹھنا ہی سنت ہے اور کرسی پر بیٹھنا خلاف سنت اور خباثت ہے‘ کیونکہ آپؐ کبھی کرسی پر نہیں بیٹھے۔ہمارے علم کی حد تک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ مروی نہیں ہے کہ آپؐ‘کرسی پر بیٹھے ہیں یا نہیں۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک فعل کے مروی نہ ہونے کا مطلب یہ