کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 82
زیتون کی مسواک کو بھی اس کے درخت کے بابرکت ہونے کی وجہ سے افضل کہا ہے لیکن زیتون کی مسواک کی فضیلت میں وارد شدہ تمام روایات ضعیف ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انگلی کے دانتوں پر پھیرنے سے مسواک کی سنت ادا ہوجاتی ہے؟علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انگلی اگر نرم ہے یعنی اس سے کسی قدردانتوں کی صفائی ممکن نہیں ہے تو یہ سنت ادا نہ ہو گی‘ لیکن اگر انگلی سخت اور کھردری ہے تو اس کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔احناف‘ مالکیہ اور ایک روایت کے مطابق حنابلہ کے نزدیک اس سے سنت ادا ہو جائے گی جبکہ شوافع اور حنابلہ کے مشہور موقف کے مطابق سنت ادا نہ ہو گی۔امام نوویؒ ‘ حافظ عراقیؒ اور ابن قدمہؒ نے پہلے مسلک ہی کو ترجیح دی ہے اور ہمارے نزدیک بھی پہلا مسلک درست ہے جس کی دلیل درج ذیل روایت ہے:
اِنَّ رَجُلًا مِّنَ الْاَنْصَارِ مِنْ بَنِیْ عَمْرٍو بْنِ عَوْفٍ قَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنَّکَ رَغَّبْتَنَا فِی السِّوَاکِ‘ فَھَلْ دُوْنَ ذٰلِکَ مِنْ شَیْئٍ؟قَالَ:((اِصْبَعَاکَ سِوَاکٌ عِنْدَ وُضُوْئِکَ تَمُرُّھَا عَلٰی اَسْنَانِکَ))(۱۶۲)
’’انصار میں بنو عمر بن عوف کے ایک شخص نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے ہمیں مسواک کرنے میں رغبت دلائی ہے‘ تو کیا مسواک کے علاوہ بھی کوئی شے کفایت کر جائے گی؟تو آپ نے فرمایا:’’تمہاری انگلیاں تمہارے وضو کے وقت تمہاری مسواک ہیں‘ تم ان کو اپنے دانتوں پر رگڑ لیا کر۔‘‘
حافظ عراقی ؒ نے اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد اس کے تمام رواۃ کو ثقہ قرار دیاہے۔اس کے علاوہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت((یُجْزِیْ مِنَ السِّوَاکِ الْاَصَابِـعِ))یعنی انگلیاں تمہیں مسواک کے بالمقابل کفایت کریں گی‘ بھی ہے ‘جس کے بعض طرق کوابن حجرعسقلانی ؒ نے صحیح کہا ہے۔(۱۶۳)
مسواک کا مقصد یعنی منہ کی صفائی عصر حاضر میں ٹوتھ پیسٹ اور برش وغیرہ سے بھی پورا ہو جاتا ہے تو کیا اگر کوئی شخص اس نیت سے برش کرے کہ سنت اد اہو جائے تو اسے سنت کا ثواب ملے گا؟علماء کی ایک جماعت کا موقف یہ ہے کہ برش کرنے سے بھی سنت کا ثواب ملے گا بشرطیکہ سنت کی ادائیگی کی نیت ہو۔ڈاکٹر عبد اللہ الفقیہ لکھتے ہیں:
و أما عن السواک فالسنۃ أصلا أن یکون بعود الأراک اللین نظرا لأنہ أکثر انفاء و ملائمۃ للفم و أطیب ریحا۔أما إذا حصل الانفاء بغیرہ أو وجد ما ھو أبلغ فی الانفاء‘ فمن نظر إلی ان المقصود الانفاء فانہ یکتفی بالفرشاۃ و المعجون۔ومن نظر إلی أن الأمر تعبدی‘ وأن السنۃ لا