کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 80
بارے میں جو مسجد میں آکر جماعت کے ساتھ نماز ادا نہیں کرتے تھے ‘فرمایا: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَقَدْ ھَمَمْتُ اَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَیُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاۃِ فَیُؤَذَّنَ لَھَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَـیَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ اُخَالِفَ اِلٰی رِجَالٍ فَاُحَرِّقَ عَلَیْھِمْ بُیُوْتَـھُمْ‘ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَوْ یَعْلَمُ اَحَدُھُمْ اَنَّــہٗ یَجِدُ عَرْقًا سَمِیْنًا اَوْ مِرْمَاتَیْنِ حَسَنَتَیْنِ لَشَھِدَ الْعِشَائَ))(۱۵۷) امام نوویؒ نے ’شرح مسلم‘ میں لکھا ہے کہ جمہور علماء کے نزدیک جماعت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے والوں کو یہ سزا دینا جائز نہیں ہے ‘کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سزا نہیں دی۔امام نووی ؒ نے یہ بھی لکھا ہے کہ حدیث کا سیاق یہ بتلاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‘کا یہ ارشادمنافقین کے بارے میں تھا ‘کیونکہ صحابہؓ سے یہ بعید ہے کہ وہ ایک یا دو ہڈیوں کو جماعت کی نماز پر ترجیح دیں۔بعض دوسری روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ فجر اور عشاء کی نماز منافقین پر بھاری ہوتی تھی اور اس روایت میں بھی عشاء کی نماز کا تذکرہ ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کو بھی بیت اللہ میں شامل کرنے کی خواہش کا ظہار کیا تھا لیکن کچھ موانع کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل نہ کیا۔اُمت نے بھی آج تک اس فعل پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے باوجود عمل نہیں کیا ہے۔ (۱۰)افعال مبنی بر علت و سبب بعض اوقات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک کام کسی ضرورت یا سبب سے کرتے تھے ‘لہٰذا اس مسئلے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی مخالفت زیادہ افضل ہے۔جیسا کہ ایک روایت میں ہے ‘حضرت ابو طفیلؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: اَخْبِرْنِیْ عَنِ الطَّوَافِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ رَاکِبًا اَسُنَّۃٌ ھُوَ؟فَاِنَّ قَوْمَکَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّـہٗ سُنَّــۃٌ ‘ قَالَ صَدَقُوْا وَکَذُبْوا ‘ قُلْتُ وَمَا قَوْلُکَ صَدَقُوْا وَکَذَبُوْا؟قَالَ:اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَثُرَ عَلَیْہِ النَّاسُ یَقُوْلُوْنَ ھٰذَا مُحَمَّدٌ ھٰذَا مُحَمَّدٌ حَتّٰی خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنَ الْبُیُوْتِ‘ قَالَ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا یُضْرَبُ النَّاسُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَلَمَّا کَثُرَ عَلَیْہِ رَکِبَ وَ الْمَشْیُ وَالسَّعْیُ اَفْضَلُ(۱۵۸) ’’مجھے صفا اور مروہ کے درمیان سواری پر طواف کرنے کے بارے میں بتائیں کہ کیا وہ سنت ہے؟بے شک آپ کی قوم کے لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ ایسا کرنا سنت ہے۔تو حضرت عبد اللہ بن عباسؓ نے کہا:انہوں نے سچ کہا اور جھوٹ بھی بولا۔میں نے پھر پوچھا کہ آپ کے اس قول کا کیامطلب ہے کہ انہوں نے سچ بھی کہاا ور جھوٹ بھی بولا؟انہوں نے کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر لوگوں نے ہجوم