کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 77
ایسا کرتے دیکھا ہے جیسا کہ میں نے کیا ہے‘‘۔ اسی طرح ’موطأ‘ میں صحیح سند سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے ‘جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر پانی پینے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔اسی طرح کا عمل حضرت عمر ‘ حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم سے بھی’ موطأ ‘میں مروی ہے۔(۱۴۸) بلکہ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے تو یہاں تک مروی ہے کہ ہم صحابہؓ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھڑے کھڑے اورچلتے پھرتے کھانا بھی کھا لیتے تھے ‘جبکہ آج کل اس فعل کو مغربی تہذیب کی نقالی کا نام دیا جاتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: کُنَّا نَاْکُلُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَنَحْنُ نَمْشِیْ وَنَحْنُ قِیَامٌ(۱۴۹) ’’ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چلتے چلتے اور کھڑے کھڑے کھاپی لیتے تھے۔‘‘ علامہ البانی ؒ نے اس روایت کو ’ صحیح ‘ کہا ہے(۱۵۰)جبکہ علامہ ابن حجر عسقلانی ؒؒنے ’حسن‘قرار دیا ہے(۱۵۱)۔امام ترمذیؒ نے بھی اس کو ’صحیح ‘ کہا ہے۔(۱۵۲) جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ جن روایات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع کیا ہے یا ڈانٹا ہے یا قے کرنے کا حکم دیا ہے تو اس کے بارے میں علماء کااختلاف ہے۔بعض علماء نے احادیث میں ترجیح کا طریقہ کار اختیار کیا اور یہ کہا کہ جن احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان ہے وہ ان احادیث کے مقابلے میں سند کے اعتبار سے راجح ہیں جن میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع کیاگیاہے۔امام ابو بکر الأثرم کا یہی قول ہے۔بعض علماء نے ان احادیث کے بظاہر تعارض کو حل کرنے کے لیے نسخ کا قول اختیار کیا ہے۔امام ابن شاہین ؒکے مطابق نہی والی احادیث صحیح ہونے کے باوجود منسوخ ہیں جبکہ امام ابن حزمؒ نے جواز والی احادیث کو منسوخ کہا ہے۔بعض علماء نے دو نوں احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے ‘لہٰذا علماء کے ایک گروہ کے نزدیک نہی والی احادیث میں نہی کراہت تنزیہی کے لیے ہے ‘لہٰذا کھڑے ہو کر پانی پینا جائز امر ہے‘ کیونکہ مکروہ کا ارتکاب باعث گناہ نہیں ہے۔یہ رائے امام خطابی ‘ امام طحاوی‘امام ابن جریر طبری ‘ امام نووی ‘ علامہ ابن حجر عسقلانی اور ابن بطال رحمہم اللہ وغیرہ کی ہے۔علماء کے دوسرے گروہ کی جمع کے مطابق جن احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے کا جواز ہے وہ عذر کے سبب سے ہے۔یہ امام ابن تیمیہؒ کی رائے ہے۔تیسرے گروہ کی جمع کے مطابق نہی والی روایات میں نہی کسی شرعی حکم کے طور پر وارد نہیں ہوئی بلکہ آپ ؐنے طبی نقطہ نظر سے کھڑے ہو کر پانی پینے کو نقصان دہ سمجھتے ہوئے اس طرح پانی پینے سے منع کیا تھا۔سوائے امام ابن تیمیہؒ کے قول کے ان تمام اقوال کو اما م ابن حجرؒ نے ’فتح الباری‘ میں نقل کیا ہے۔امام صاحبؒ کا قول ’مجموع الفتاویٰ‘ میں موجود ہے۔ ہمارے نزدیک یہ آخری رائے درست ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جلیل القدر