کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 73
حدیث کی تشریح میں اس عمل کو جائز قرار دیا ہے ‘نہ کہ مستحب کہا ہے۔مستحب یہی ہے کہ انسان کو اگر غسل کی حاجت ہو توطلوع فجر سے پہلے غسل کر لے۔اور اگر کسی وجہ سے طلوع فجر سے پہلے غسل نہ کر سکا تو اب سحری کھا کر روزہ رکھے اور طلوع فجرکے بعد غسل کر لے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل امت کے لیے آسانی پیدا کرنے اور ایک جائز شرعی امر بتلانے کے لیے تھا نہ کہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ یا عبادت کا کوئی طریقہ بتلانا آپؐ‘ کا مقصود تھا۔یہ واضح رہے کہ مباح کو اصولیین نے حکم شرعی کی ایک قسم قرار دیا ہے‘ لیکن مباح کی تعریف میں یہ بات داخل ہے کہ یہ وہ فعل ہے کہ جس کے کرنے اور نہ کرنے پر کوئی اجر و ثواب یا سزا و عذاب نہیں ہوتا ہے۔علامہ آمدی ؒنے آپؐ کے ایسے افعال کو اس اصول کے تحت بیان کیا ہے:
وأما ما لم یظھر فیہ قصد القربۃ فقد اختلفوا أیضا فیہ علی نحو اختلافھم فیما ظھر فیہ قصد القربۃ غیر أن القول بالوجوب و الندب فیہ أبعد مما ظھر فیہ قصد القربۃ والوقف و الاباحۃ أقرب… والمختار ان کل لم یقترن بہ دلیل یدل علی أنہ قصد بہ بیان خطاب سابق فإن ظھر فیہ قصد القربۃ إلی اللّٰه تعالی فھو دلیل فی حقہ السلام علی القدر المشترک بین الواجب و المندوب وھو ترجیح الفعل علی الترک لا غیر وإن الإباحۃ وھی استواء الفعل والترک فی رفع الحرج خارجۃ عنہ و کذلک عن أمتہ وما لم یظھر فیہ قصد القربۃ فھو دلیل فی حقہ علی القدر المشترک بین الواجب والمندوب و المباح وھو رفع الحرج عن الفعل لا غیر و کذلک عن أمتہ(۱۴۰)
’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ افعال جن میں آپؐ نے تقرب الی اللہ کا قصد نہ کیا ہے تو ان افعال کی شرعی حیثیت کے بارے میں بھی علماء کا اختلاف ہے۔آپؐ کے افعال کی اس قسم میں وجوب اور استحباب کا قول بعید ہے اس قسم کی نسبت سے کہ جس میں آپؐ نے تقرب الی اللہ کا قصد کیا ہے۔جبکہ اباحت اور وقف کاقول زیادہ صحیح ہے۔۔۔اور بہترین قول یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ ا فعال جن کے کسی سابق خطاب کے بیان ہونے پر کوئی واضح دلیل موجود نہیں ہے اور آپؐ نے ان افعال کے ذریعے اللہ کے قرب کا قصد کیا ہے تو آپؐ کے ایسے افعال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں واجب ہوں گے یا مندوب‘ اور یہ ترکِ فعل پر فعل کو ترجیح دینا ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور اباحت جو کہ رفع حرج کے لیے کسی کام کو کرنے اور نہ کرنے کے درمیان برابری کا نام ہے ‘ آپؐ اور آپؐ ‘کی اُمت دونوں سے خارج ہے۔اور جن افعال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقرب الی اللہ کا قصد نہیں کیا ہے وہ آپؐ کے حق میں واجب ‘ مستحب یا مباح ہو سکتے ہیں اور یہ فعل سے حرج کو دور کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے اور اسی