کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 7
مندوب کی دوسری قسم ’سنت غیر مؤکدہ‘ کہلاتی ہے۔الدکتور وھبہ الزحیلی اس کی تعریف کرتے ہوئے لکھتیہیں: وفاعلہ یثاب و تارکہ لا یستحق عقابا ولا عتابا ولا لوما‘ کالأمور التی لم یواظب علیھا الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘ وإنما فعلھا مرۃ أو أکثر وترکہ‘ مثل صلاۃ أربع رکعات قبل صلاۃ العشاء … و یسمی ھذا الفعل فضلا أو مستحبا(۱۵) ’’اس پر عمل کرنے والے کو ثواب ہو گا اور اس پر عمل نہ کرنے والے کو نہ تو ملامت کی جائے گی اور نہ ہی دنیا و آخرت میں کوئی سزا ہو گی۔یہ وہ فعل ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یا ایک سے زائد مرتبہ کیا ہو اور اسے ترک بھی کیاہو‘مثلاً نماز عشاء سے پہلے چار رکعتیں پڑھنا…اس قسم کو فضل یا مستحب بھی کہتے ہیں۔‘‘ مندوب کی تیسری قسم ’مندوب زائدہ‘ یا ’عادت‘ کہلاتی ہے۔اس کو بعض علماء ’سنت زائدہ‘ بھی کہہ دیتے ہیں۔الدکتور وھبہ الزحیلی اس کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: مندوب زائد:أی من الکمالیات للمکلف‘ کالأمور العادیۃ التی فعلھا الرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم بحسب العادۃ‘ کالاقتداء بأکل الرسول و شربہ و اتباع طریقتہ فی مشیہ و نو مہ و لبسہ ونحو ذلک … و یسمی ھذا القسم سنۃ زوائد و مستحبا و أدبا و فضیلۃ وحکمہ کما یلاحظ أن تارکہ لا یستحق اللوم و العتاب‘ و فاعلہ یستحق الثواب إذا قصد بہ الاقتداء بالرسول صلی اللّٰه علیہ وسلم(۱۶) ’’مندوب کی تیسری قسم ’مندوب زائد‘ ہے جو کہ مکلف کے کمال سے متعلق ہے۔اس کی مثال وہ عادی امور ہیں جن کو آپؐ نے حسب عادت کیا۔مثلاً آپؐ کے کھانے ‘ پینے اور آپؐ کے چلنے‘ سونے اور پہننے کے طریقوں وغیرہ میں آپؐ ‘کی پیروی کرنا…اس قسم کو سنت زائدہ‘ مستحب‘ ادب اور فضیلت بھی کہتے ہیں۔مندوب کی اس قسم کا حکم یہ ہے کہ اس کے ترک کرنے والے کو نہ ہی ملامت کی جائے گی اور نہ ہی سزا دی جائے گی اور اس پر عمل کرنے والے کو اس کا ثواب ملے گا بشرطیکہ اس کی نیت آپؐ ‘کی اقتداء کی ہو۔‘‘ مندوب زائد کو سنت زائدہ اسی لیے کہتے ہیں کہ یہ سنت دین نہیں ہے ‘بلکہ دین سے زائد ہے‘ لیکن اگرپھربھی کوئی شخص آپؐ ‘کی اتباع کی نیت سے اس پر عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ آپؐ سے محبت کے اس جذبے پر اسے اجر و ثواب دیں گے۔سنت زائدہ کو دین یا شریعت اسلامیہ کا جزو سمجھنا جہالت اور غلو فی السنۃ ہے۔مندوب زائدیا سنتِ زائدہ یا آپؐ کے عادی اُمور جو کہ آپؐ نے بشری تقاضوں کے تحت سر انجام دیے‘ دین اسلام کا حصہ نہیں ہیں۔آگے چل کر احادیث کے حوالے سے ہم اس موضوع پر