کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 67
وأما ما سوی ذلک مما ثبت کونہ من خواصہ التی لا یشارکہ فیھا أحد فلا یدل ذلک علی التشریک بیننا و بینہ إجماعا(۱۲۸)
’’اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ افعال جن کے بارے میں یہ ثابت ہو جائے کہ وہ صرف آپؐ کے لیے تھے اور اُمت میں سے کوئی بھی آپ ؐکے ان افعال میں شریک نہیں ہے تو اس بات پر اجماع ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے افعال کسی اُمتی کے حق میں مشروع نہیں ہیں۔‘‘
(۴)فعلِ محض کا درجہ
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف عمل سے کسی فعل کا وجوب ثابت نہیں ہوتا۔امام ابن حزمؒ نے اپنی کتاب ’الاحکام فی أصول الأحکام‘ میں لکھا ہے کہ قرآن کی آیت﴿لَقَدْ کَانَ لَـکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾میں ’لَـکُمْ‘ کے ساتھ خطاب ہے۔اگر یہاں ’لَـکُمْ‘ کی بجائے ’عَلَیْکُمْ‘ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے کسی فعل کا وجوب ثابت ہو سکتا تھا۔لیکن یہ بات واضح رہے کہ کسی امر کے بیان یااس کی تنفیذ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل وجوب کا حامل ہو سکتا ہے۔جیسا کہ آپؐ نے حکم جاری فرمایا:((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ))(۱۲۹)یعنی نماز پڑھو جیسا کہ مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((خُذُوْ اعَنِّیْ مَنَاسِکَکُمْ))(۱۳۰)یعنی مجھ سے حج کے طریقے سیکھ لو۔یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک امر ہے۔اب اس امر کی تنفیذ یا بیان کے لیے آپ ؐنے جس طریقے سے نماز یا حج ادا کیا اس طریقے کے مطابق نماز یا حج اداکرنافرض ہے۔
لیکن اس میں بھی یہ بات واضح رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے امور کا بیان جب آپؐ کے افعال کی صورت میں سامنے آتا ہے تو ان امور کے بیان میں وہ تمام افعال فرض یا سنت نہیں ہوتے بلکہ ان میں سے بعض اُمور عادت سے متعلق بھی ہوتے ہیں۔مثلاًصحیحین میں ہے:
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّیْ وَھُوَ حَامِلٌ اُمَامَۃَ بِنْتَ زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم(۱۳۱)
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھتے تھے۔‘‘
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے ‘حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رَأَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَؤُمُّ النَّاسَ وَاُمَامَۃُ بِنْتُ اَبِی الْعَاصِ وَھِیَ ابْنَۃُ زَیْنَبَ بِنْتِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی عَاتِقِہٖ فَاِذَا رَکَعَ وَضَعَھَا وَاِذَا رَفَعَ مِنَ السُّجُوْدِ اَعَادَھَا(۱۳۲)
’’میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کی امامت کرواتے دیکھا جبکہ آپؐ نے حضرت زینب بنت امامہ رضی اللہ عنہا کو اپنی گردن پربٹھایا ہوا تھا۔جب آپؐ رکوع کرتے تھے تو ان کو اتار کر رکھ دیتے تھے اور جب سجدے سے اٹھتے تھے تو ان کو دوبارہ اٹھا لیتے تھے۔‘‘
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو فرض نماز میں اپنی