کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 66
حَدَّثَتْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمْ یَدْخُلْ بَیْتَھَا اِلاَّ صَلَّاھُمَا(۱۲۵)
’’میں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ عصر کے بعد دو رکعتیں نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ حضرت عائشہؓ نے ان کو یہ خبر دی ہے کہ جب بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم(عصر کے بعد)حضرت عائشہؓ کے پاس داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں ادا کیں۔‘‘
لیکن حضرت عبد اللہ بن عباسؓ اور حضرت عمرؓ‘ عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے پر لوگوں کو مارا کرتے تھے‘ کیونکہ ان کے نزدیک یہ صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاخاصہ تھا۔حضرت کریبؒ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عباس‘ حضرت مسوربن مخرمہ اور حضرت عبد الرحمن بن ازھر رضی اللہ عنہم نے ان کو حضرت عائشہؓ کے پاس بھیجا اور یہ کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہماری طرف سے سلام کہنا اور عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں پوچھنااور یہ کہنا:
اِنَّا اُخْبِرْنَا عَنْکِ اَنَّکِ تُصَلِّیْنَھُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنْھَا‘ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکُنْتُ اَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْھَا…(۱۲۶)
’’ہمیں یہ خبر دی گئی ہے کہ آپ بھی عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتی ہیں اور ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ آپ نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کیاہے‘ اورحضرت عبد اللہ بن عباسؓ نے کہاہے:میں اورحضرت عمرؓ ایسے شخص کو مارا کرتے تھے(جوکہ عصر کے بعد نماز پڑھتا تھا)…‘‘
اسی روایت میں آگے چل کر بیان ہوا ہے کہ حضرت عائشہؓ نے حضرت کریب ؒ کو حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیاتو حضرت اُمّ سلمہؓ نے اس بات کی وضاحت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعتیں کیوں پڑھتے تھے۔حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دفعہ بنو عبد القیس کے لوگ آئے جن کی وجہ سے آپ ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہ پڑھ سکے یہاں تک کہ عصر کا وقت ہو گیا۔عصر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں۔صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب ایک کام شروع کر لیتے تھے تو اس پرمداومت کرتے تھے ‘ اسی لیے آپؐ نے عصر کے بعد مستقل طور پر دو رکعتیں پڑھنی شروع کر دیں۔عصر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی یہ وجہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہما کو معلوم نہ ہو سکی ‘جس کی بنا پر وہ ایک ایسے عمل کو سنت سمجھ کر کرتے رہے جس سے آپؐ نے منع فرمایا تھا‘ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لَا صَلَاۃَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغِیْبَ الشَّمْسُ))(۱۲۷)
’’فجر کی فرض نماز کے بعد سورج چڑھ آنے تک کوئی نماز نہیں ہے اور عصر کی فرض نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں ہے‘‘۔
علامہ آمدی ؒ اس اصول کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: