کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 60
کا بھی یقین رکھا جائے تو اس صورت میں گوہ کا گوشت نہ کھانا بدعت ہو گا۔اس طرح کا معاملہ ان چیزوں کا بھی ہے جن کو آپؐ طبعاً نا پسند کرتے تھے۔مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لہسن اور پیاز کھانا طبعاً ناپسند تھا۔فتح خیبر کے موقع پر صحابہؓ‘ کو بہت بھوک لگی تھی تو انہوں نے مال غنیمت میں حاصل ہونے والے یہودیوں کے کھیتوں سے کثرت سے لہسن کھایا۔جب صحابہ ‘ؓ مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے آئے تو آپ ؐنے ان کے مونہوں سے لہسن کی بو محسوس کی تو آپؐ نے فرمایا: ((مَنْ اَکَلَ مِنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَۃِ الْخَبِیْثَۃِ شَیْئًا فَلَا یَقْرَبَنَّا فِی الْمَسْجِدِ))فَقَالَ النَّاسُ:حُرِّمَتْ‘ حُرِّمَتْ فَـبَلَغَ ذَاکَ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:((اَیُّھَا النَّاسُ اِنَّـہٗ لَـیْسَ بِیْ تَحْرِیْمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لِیْ وَلٰـکِنَّھَا شَجَرَۃٌ اَکْرَہُ رِیْحَھَا))(۱۱۶) ’’جس نے بھی اس خبیث درخت میں سے کھایا ہو و ہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔‘‘اس پر لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ لہسن حرام کر دیا گیاہے ‘لہسن حرا م کر دیا گیا ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوجب اس کی خبر ہوئی تو آپؐ نے فرمایا:’’اے لوگو!میرے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ جس کو اللہ نے میرے لیے حلال قرار دیا ہو اُس کو حرام ٹھہراؤں۔یہ تو ایک درخت ہے جس کی بو مجھے بڑی ناپسندہے‘‘۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم طبعاً لہسن اور پیازوغیرہ کو ناپسند کرتے تھے لیکن یہ شرعاًحرام نہیں ہیں۔صحیح بخاری کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر ایسا کھانا ہدیہ کیا جاتا جس میں لہسن ہوتا تو آپؐ اس کونہ کھاتے تھے۔ایک دفعہ آپؐ نے ایسا ہی کھانا حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف بھجوا دیا تو انہوں نے یہ کہہ کراس کھانے کو نہ کھایا کہ جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے وہ مجھے بھی ناپسند ہے۔صحیح روایات کے مطابق جمہور صحابہؓ پیاز اور لہسن استعمال کرتے تھے۔لہٰذا اگر کوئی شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور تعلق کے اظہار کے لیے لہسن اور پیاز کھانا بند کر دے تو یہ ایک جائز امر ہے اور آپ سے محبت کا اظہار ہے اور اِن شاء اللہ باعث اجر و ثواب ہے‘ لیکن اگر کوئی پیاز اور لہسن کو نہ کھانے کو سنت شرعیہ یا باعث ثواب امر سمجھے تو یہ بدعت ہے‘ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز کا شرعی حکم خود ہی واضح کر دیاہے کہ یہ حلال ہے۔یہ واضح رہے کہ مسجد میں پیاز یا لہسن کھا کر آنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی ہونے کی وجہ سے خلاف ِسنت امر ہے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھے اور آپؐ سالن میں سے کدو تلاش کر کر کے کھاتے تھے۔اسی وجہ سے حضرت انس رضی اللہ عنہ بھی سالن میں سے کدو تلاش کر کے کھاتے تھے۔کدو کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رغبت ایک طبعی امر تھا نہ کہ اللہ کا حکم ‘اسی لیے یہ کہنا ناممکن ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو اس لیے کھائے تاکہ اللہ کا قرب حاصل کر سکیں یاآپؐ نے کدو بطور عبادت کے کھائے ہیں‘ یعنی ان کے کھانے کو باعث ثواب سمجھا ہے۔جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کو بطور عبادت‘یاثواب کی نیت سے نہیں کھایا تو ایک اُمتی کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کدو اس وجہ سے