کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 6
علم الفقہ میں سنت کا لفظ فرض کے بالمقابل استعمال کیا جاتا ہے۔اور جب فقہاء کسی فعل کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ وہ سنت ہے تواس سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ فرض نہیں ہے۔الدکتور وھبہ الزحیلی لکھتے ہیں:
والسنۃ عند الفقہاء:ھی ما یقابل الواجب من العبادات(۱۲)
’’فقہاء کے نزدیک سنت سے مراد وہ چیز ہے جو کہ عبادات سے متعلق ہو اورواجب(یعنی فرض)
نہ ہو۔‘‘
عام طور پر اس سنت(یعنی جو فرض نہیں ہے)کو مندوب بھی کہتے ہیں۔الدکتور عبد الکریم زیدان’مندوب‘ کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
والمندوب:المدعو إلیہ… وفی الاصطلاح:ھو ما طلب الشارع فعلہ من غیر الزام‘ بحیث یمدح فاعلہ و یثاب‘ ولا یذم تارکہ‘ ولا یعاقب‘ وقد یلحقہ اللوم والعتاب علی ترک بعض أنواع المندوب… والمندوب یسمی أیضا:السنۃ ‘ و النافلۃ‘ والمستحب‘ والتطوع‘ والاحسان‘ والفضیلۃ(۱۳)
’’مندوب کا لغوی معنی ہے جس کی طرف بلایا جائے۔۔۔اور اصطلاحی معنی میں ہر اُس کام کو مندوب کہیں گے جس کے کرنے کا شارع نے مطالبہ کیا ہو ‘لیکن اس کو لازم نہ ٹھہرایا ہو۔جو شخص یہ کام کرے گا وہ قابل تعریف ہو گا اور اس کو ثواب بھی ملے گا۔لیکن اگر کوئی شخص مندوب کو چھوڑ دے گا تو نہ تو اس کو ملامت کی جائے گی اور نہ ہی اس کو سزا دی جائے گی۔تاہم مندوب کی بعض قسمیں ایسی ہیں کہ جن کے چھوڑنے پر ملامت بھی کی جائے گی اور سزا بھی ہو گی… مندوب کو علماء کے ہاں سنت‘ نفل‘ مستحب‘ تطوع‘ احسان اور فضیلت بھی کہتے ہیں۔‘‘
فقہاء نے عام طور پر مندوب کو تین طرح سے تقسیم کیا ہے اور ہر قسم کا الگ الگ حکم بھی بیان کیا ہے۔مندوب کی پہلی قسم ’سنت مؤکدہ‘ کہلاتی ہے۔الدکتور عبد الکریم زیدان لکھتے ہیں:
والمندوب لیس نوعا واحدا‘ بل ھو علی مراتب:فأعلاھا ما واظب علیہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ولم یترکہ إلا نادرا‘ و منہ:صلاۃ رکعتین قبل فریضۃ الفجر‘ فھذہ تسمی:سنۃ مؤکدۃ‘ یلام تارکھا و لا یعاقب(۱۴)
’’مندوب کی ایک قسم نہیں ہے ‘بلکہ اس کی کئی اقسام ہیں۔مندوب کی سب سے اعلیٰ قسم وہ ہے جس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت کی ہو اور اس کو شاذو نادر ہی کبھی ترک کیا ہو۔اس کی مثال فجر کی فرض نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا ہے۔اس کو سنت مؤکدہ کہتے ہیں۔اس کے چھوڑنے والے کو ملامت کی جائے گی لیکن اسے کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔‘‘