کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 59
فقط‘ وأما کونہ قربۃ علی الخصوص فذلک شیء آخر‘ فإن الصحابۃ رضوان اللّٰه علیھم و ھم أعلم الناس بالدین و أحرص الناس علی اتباع الرسول فی کل ما یقرب إلی اللّٰه تعالی کانوا یشاھدون من النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم أفعالا‘ ولما لم یظھر لھم فیھا قصد القربۃ لم یتخذوھا دینا یتعبدون بہ ویدعون الناس إلیہ ولذلک أمثلۃ کثیرۃ(۱۱۴) ’’محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کام کوکرنا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ آپؐ نے وہ کام اللہ تعالیٰ کے قرب کے حصول کے لیے کیا ہے ‘بلکہ اس سے صرف یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ کام کرنا حرام نہیں ہے۔لیکن یہ کہنا کہ آپؐ نے وہ کام اللہ کے قرب کے حصول کے لیے کیا یہ ایک دوسری چیز ہے۔صحابہ کرامؓ جو دین کو سب سے زیادہ جاننے والے اور لوگوں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسے افعال میں اتباع میں سب سے زیادہ حریص تھے جو اللہ کے قریب کرتے ہیں‘اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال کا مشاہدہ کرتے تھے ‘اس لیے جب انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فعل میں یہ نظر آتا تھا کہ آپؐ نے وہ فعل اللہ کے قرب کے حصول کے لیے نہیں کیا تو وہ ا س فعل کو دین نہیں بناتے تھے اور نہ ہی لوگوں کو اس کی ترغیب و تشویق دلاتے تھے اور آپؐ کے ایسے افعال کی مثالیں بہت زیادہ ہیں(یعنی جن کوصحابہؓ نے نہ دین بنایا ہے اور نہ ہی ان کی اتباع کی دعوت دی ہے)۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عادی اُمور ہمارے لیے تشریع ہیں یا نہیں ہیں‘ اس کی وضاحت میں درج ذیل روایت ہے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: اُتِیَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِضَبٍّ مَشْوِیٍّ فَأَھْوٰی اِلَیْہِ لِیَأْکُلَ‘ فَقِیْلَ لَہٗ اِنَّہٗ ضَبٌّ‘ فَأَمْسَکَ یَدَہٗ‘ فَقَالَ خَالِدٌ:أَحَرَامٌ ھُوَ؟قَالَ:((لَا وَلٰکِنَّہٗ لَا یَکُوْنُ بِأَرْضِ قَوْمِیْ فَأَجِدُنِیْ أَعَافُہٗ))فَأَکَلَ خَالِدٌ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَنْظُرُ(۱۱۵) ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بھنی ہوئی گوہ لائی گئی۔آپؐ اس کو کھانے کے لیے جھکے تو آپؐ سے کہا گیا کہ یہ گوہ ہے۔پس آپؐنے اپنا ہاتھ روک لیا۔حضرت خالدبن ولید ؓنے سوال کیا کہ کیا یہ حرام ہے؟تو آپؐ نے جواب دیا:’’نہیں ‘لیکن چونکہ یہ جانور میری قوم کی سرزمین(یعنی مکہ)میں نہیں پایا جاتا اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘ پس حضرت خالد ؓنے اس کو کھایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیکھ رہے تھے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ کو اس لیے نہیں کھایا کہ آپؐ کے علاقے میں یہ نہیں کھائی جاتی تھی‘ یعنی آپؐ نے عادتاًگوہ کے کھانے کو ترک کیا ہے نہ کہ شرعاً۔اب اگرکسی شخص کو گوہ کا گوشت پیش کیا جائے اور وہ عادتاًگوہ کا گوشت نہ کھائے یعنی اس کے علاقے میں گوہ نہیں کھائی جاتی لہٰذا وہ بھی گوہ نہیں کھاتاتو یہ صحیح عمل ہے اور آپؐ‘ کی متابعت و اتباع شمار ہو گا ‘لیکن اگر کوئی یہ عمل ایسی سنت سمجھ کر کرے کہ جس میں ثواب