کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 58
اونٹ پر طواف کیا تاکہ لوگ آپؐ کی بات اچھی طرح سن سکیں اور ان کے ہاتھ آپ تک نہ پہنچ سکیں(اور آپؐ‘ؐ کو تکلیف نہ ہو)۔‘‘
یہ روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے لیکن اس میں بیت اللہ کے طواف کی بجائے صفا اور مروہ کے طواف کا ذکر ہے۔سنن ابی داؤد‘ مسند احمد اور بعض دوسری کتب احادیث میں بھی یہ روایت موجود ہے لیکن وہاں بھی صفاو مروہ کے درمیان سعی کا ذکر ہے۔بعض دوسری صحیح روایات سے بھی صرف یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے بیت اللہ کا طواف بھی اونٹ پر بیٹھ کر کیاتھا(۱۱۱)۔علامہ البانی ؒ نے ان دونوں روایات کو حسن کہا ہے جبکہ ابن دقیق العید ؒنے بیت اللہ کے اونٹ پر بیٹھ کر طواف کرنے والی روایت کو ’ثابت‘ کہا ہے(۱۱۲)۔ابن العربی نے بھی اس روایت کو صحیح کہا ہے(۱۱۳)۔
اہم نکتہ
یہ واضح رہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ جبلی افعال جن کو آپؐ نے اُمت کے لیے تشریع کے طور پر جاری کیاہے‘ وہ مستحبات میں شمار ہوں گے اور ان کا کرنا باعث اجر و ثواب اور درجات کی بلندی کا سبب ہو گا‘ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’بِسْمِ اللّٰہِ‘ پڑھ کر اور دائیں ہاتھ سے کھانے کاحکم دیا ہے۔اسی طرح آپؐ نے رات کو سونے کی دعا پڑھ کر اور دائیں کروٹ پر سونے کی تلقین کی ہے ‘وغیر ذلک۔جبلی افعال میں آپؐ کاحکم نہ بھی ہو ‘جیسا کہ مذکورہ بالامثالوں میں ہے ‘لیکن اگر احادیث میں کوئی ایسا قرینہ بھی موجود ہو جو اس بات پر دلالت کر رہا ہوکہ آپؐ نے یہ کام بطور تشریع کے کیا ہے تو پھر بھی آپؐ ‘کا ایسا جبلی فعل امت کے حق میں مشروع اور مستحب ہو گا۔کیا کسی جبلی فعل پر آپؐ‘ کی مواظبت اور دوام اس بات کا قرینہ ہے کہ وہ فعل بھی امت کے حق میں مستحب کا درجہ رکھتا ہے؟اس مسئلے میں علماء کا اختلاف ہے جس کو تفصیل کے ساتھ امام زرکشی ؒ نے ’البحر المحیط‘ میں بیان کیا ہے‘طوالت کے خوف سے ہم اس بحث کو یہاں بیان نہیں کررہے ہیں۔
(۲)عادی اُمور
عادی اُمور سے مراد وہ امور ہیں جو معاشرے کے عرف ‘ رواج وغیرہ کی وجہ سے سرانجام دیے جائیں‘ مثلاًجسم ڈھانپنا انسان کے لیے ایک جبلی امر ہے۔اب ایک خاص علاقے میں جسم ڈھانپنے کے لیے تہبند استعمال ہوتاہے تو اپنے علاقے کے رسم و رواج کا لحاظ رکھتے ہوئے تہبند پہنناامورِ عادیہ میں شمار ہو گا۔اسی طرح کھانا کھانا جبلی اُمور میں سے ہے۔اب ایک علاقے میں چاول کھانے کا رواج زیادہ ہے تو کھانے میں چاول ہی کھانا امور عادیہ میں سے ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند باندھنا اور عمامہ باندھنااُمورِ عادیہ میں سے ہے۔عادت اصول فقہ کی ایک اصطلاح ہے جو کہ عرف کے معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔علامہ احمد العدوی ؒ لکھتے ہیں:
محض الفعل لا یدل علی أن الفعل قربۃ‘ بل یدل علی أنہ لیس بمحرم