کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 5
امام راغبؒ لکھتے ہیں:
وسنۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم طریقتہ التی کان یتحراھا(۹)
’’سنت نبوی ؐسے مراد آپؐ کا وہ طریقہ ہے کہ جس کا آپؐ قصد کرتے تھے۔‘‘
(قصد سے امام راغبؒ کی یہاں پر مراد قربِ الٰہی کا قصد ہے‘ جیسا کہ بعض اصولیین نے اس کی وضاحت کی ہے۔مراد یہ ہے کہ جو بھی کام آپؐ نے قربِ الٰہی کے قصد و ارادے سے کیاہو وہ سنت ہے۔)
امام ابن فارسؒ لکھتے ہیں:
السنۃ و ھی السیرۃ و سنۃ رسول اللّٰہ سیرتہ(۱۰)
’’سنت کا معنی طریقہ ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد آپؐ کا طریقہ ہے۔‘‘
سنت کا اصطلاحی مفہوم
فقہاء ‘ اصولیین‘ محدثین اور علمائے متکلمین نے سنت کا لفظ مختلف معنوں میں استعمال کیا ہے۔ان علماء کا سنت کی تعریف میں یہ اختلاف ‘ اختلاف ِ تضاد نہیں ہے بلکہ تنوع کا اختلاف ہے۔علماء کی ہر جماعت نے اپنے میدان‘ موضوع اور اس کے دائرہ کارکے اعتبار سے سنت کی تعریف کی ہے اور ان میں ہر جماعت دوسری جماعت کی سنت کی تعریف کو بھی مانتی اور قبول کرتی ہے۔
متکلمین کے نزدیک سنت کا مفہوم
علم عقیدہ اور علم فقہ میں سنت کا لفظ بدعت کے بالمقابل بولا جاتا ہے۔لہٰذا عقائد و فقہ کی کتب میں جب بعض اوقات یہ بات کہی جاتی ہے کہ ’’یہ عمل سنت ہے ‘‘تو اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ بدعت نہیں ہے۔اسی لیے ’اہل سنت‘ کا لفظ ’اہل بدعت‘ کا متضاد ہے اور اہل سنت سے مراد وہ جماعت ہے جو کہ اہل بدعت نہیں ہیں۔الدکتور وہبہ الزحیلی لکھتے ہیں:
وقد تطلق علی ما یقابل البدعۃ کقولھم:فلان من أھل السنۃ(۱۱)
’’اور بعض اوقات(سنت)کا لفظ بدعت کے مقابلے میں استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ علماء کہتے ہیں فلاں شخص اہل سنت میں سے ہے۔‘‘
اہل سنت کا لفظ اہل بدعت مثلا معتزلہ‘ جہمیہ‘ خوارج‘ مرجئہ ‘ شیعہ ‘ جبریہ،موولہ،مجسمہ اور قدریہ وغیرہ کے بالمقابل عقیدے کی ایک اصطلاح ہے۔
فقہاء کے نزدیک سنت کی تعریف