کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 4
اہل سنت کے ہاں’ سنت ‘کی تعریف
سنت کا لغوی معنی ’راستہ‘ یا ’طریقہ‘ہے۔ابن منظور الافریقی ؒ لکھتے ہیں:
والسنۃ السیرۃ حسنۃ کانت أو قبیحۃ۔۔۔وفی الحدیث:((مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہُ اَجْرُھَا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً…))یرید من عملھا لیقتدی بہ فیھا وکل من ابتدأ أمرا عمل بہ قوم بعدہ قیل ھو الذی سنہ(۶)
’’سنت سے مرادطریقہ ہے ‘چاہے اچھا ہو یا برا ہو۔۔۔اور حدیث میں ہے کہ ’’جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اس کے لیے اس کا اجر ہے اور جس نے اس(طریقے)پر عمل کیا تو اس(جاری کرنے والے)کے لیے بھی اس کا اجر ہے۔اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا…‘‘مراد یہ ہے کہ جس نے اس برے طریقے پر عمل کیا تاکہ اس(طریقے)میں اس کی پیروی کی جائے‘ اور ہر وہ شخص جو کہ پہلی مرتبہ کوئی کام کرتا ہے اور اس کے بعد آنے والوں نے اس پر عمل کیا تو کہا گیا ہے کہ اس نے اسے جاری کیا‘‘۔
علامہ زبیدیؒ لکھتے ہیں:
والسنۃ السیرۃ حسنۃ کانت أو قبیحۃ‘ وقال الأزھری السنۃ الطریقۃ المحمودۃ المستقیمۃ‘ ولذلک قیل فلان من أھل السنۃ‘ معناہ من أھل الطریقۃ المستقیمۃ المحمودۃ(۷)
’’سنت سے مراد طریقہ ہے چاہے اچھا ہو یا برا‘ جبکہ علامہ ازہریؒ کا قول یہ ہے کہ سنت سے مراد پسندیدہ اور سیدھا رستہ ہے۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص ’اہل سنت ‘میں سے ہے‘ یعنی سیدھے اور پسندیدہ رستے پر ہے۔‘‘
علامہ ابن الاثیر الجزری ؒ فرماتے ہیں:
والأصل فیھا الطریقۃ و السیرۃ… وفی حدیث المجوس:((سُنُّوْا بِھِمْ سُنَّۃَ اَھْلِ الْکِتَابِ))أی خذوھم علی طریقھم و أجروھم فی قبول الجزیۃ منھم مجراھم(۸)
’’اس کا اصل معنی طریقہ اور رستہ ہے…مجوس کے بارے میں آپؐ ‘کی حدیث کے الفاظ ہیں:’’ان کے بارے میں اہل کتاب کی سنت(طریقہ)جاری کرو‘‘ یعنی ان سے بھی اہل کتاب کی طرح جزیہ وصول کرو۔‘‘