کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 36
إذا کان ذلک لأمر شرعی‘ أما إن کان أمرہ بطلاقھا بغیر مسوغ شرعی فإنہ لا یلزمک طاعتہ فی ذلک؛ لقول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم:((إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ))(۹۴)
’’تمہارے لیے لازم ہے کہ اپنے والدین کی بات نہ مانو اور بیوی کو طلاق نہ دو‘لیکن اگر والدین بیوی کو طلاق دینے پر اصرار کریں او ر کسی شرعی عیب کی وجہ سے یہ حکم دے رہے ہوں تو ان کی بات مان لو۔لیکن اگر کسی شرعی سبب کے بغیر طلاق کا حکم دیں تو ان کی اطاعت لازم نہیں ہے ‘کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’اطاعت صرف معروف میں ہے۔‘‘
اسی طرح داڑھی کے بارے میں بعض روایات میں ’أَعْفُوا اللِّحٰی‘ اور ’وَفِّرُوا اللِّحٰی‘ اور ’أَرْخُوا اللِّحٰی‘ کے جوا لفاظ آئے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ امر مطلق ہے؟اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ ان احادیث میں امر کا صیغہ وجوب کے لیے ہے ‘لیکن کیامطلق طور پر داڑھی کو چھوڑنا واجب ہے یا کسی حد تک چھوڑنا واجب ہے؟بعض علماء کے نزدیک داڑھی کو اس کی حالت پر چھوڑنا واجب ہے اور اس میں سے کچھ بھی کتربیونت جائز نہیں ہے۔علماء کی یہ جماعت آپ کے حکم کو اس کے اطلاق پر باقی رکھتی ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے تویہی معلوم ہوتاہے کہ آپ نے اپنی داڑھی کی کبھی تراش خراش نہیں کی‘ لیکن بعض صحابہ سے ملتا ہے کہ انہوں نے ایک مشت سے زائداپنی داڑھی کی تراش خراش کی ہے‘ جس سے ثابت ہوا کہ ان صحابہ کے نزدیک آپ کا داڑھی رکھنے کا حکم تو وجوب کے لیے تھا لیکن وہ حکم اپنے اطلاق میں واجب نہ تھا۔حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ اللہ کے نبیصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((خَالِفُوا الْمُشْرِکِیْنَ وَفِّرُوا اللِّحٰی وَاحْفُوا الشَّوَارِبَ))وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَـبَضَ عَلٰی لِحْیَتِہٖ فَمَا فَضْلَ أَخَذَہٗ(۹۵)
’’مشرکین کی مخالفت کرو ‘داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کم کرو‘‘۔اور حضرت عبد اللہ بن عمر جب حج یا عمرہ‘کرتے تھے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں لیتے تھے اور جو بال مٹھی سے زائد ہوتے تھے ان کو کاٹ دیتے تھے‘‘۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو مطلقاً واجب نہ سمجھتے تھے۔حضرت عبد اللہ بن عمر نے ایک اور شخص کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ کیا ‘ یعنی اس کی داڑھی کی تراش خراش کی۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی داڑھی کی تراش خراش ثابت ہے۔اس کی تفصیل ’فتح الباری‘ میں موجود ہے۔سنن ابی داؤد کی ایک ’حسن‘ روایت کے مطابق حضرت جابر بن عبد اللہ فرماتے ہیں کہ ہم(یعنی صحابہ)حج اور عمرہ کے علاوہ داڑھی چھوڑے رکھتے تھے ‘ یعنی حج اور عمرہ کے موقع پر ہم داڑھی کی