کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 33
(۱۲) بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی وقتی ضرر کو دور کرنے اور جزئی مصلحت کے حصول کے لیے کوئی حکم جاری کرتے تھے۔مثلاً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ عید الاضحی کے موقع پر صحابہ ‘کو حکم دیا کہ وہ قربانی کے جانوروں کا گوشت تین دن سے زائد استعمال نہ کریں۔بعض صحابہ نے اس حکم کو آپ کا ایک مستقل حکم سمجھ لیا ‘حالانکہ آپ نے یہ حکم ان غریب بدو صحابہ ‘کی وجہ سے جاری کیا تھا جو اُس عید کے موقع پر آپ کے ساتھ حاضر تھے۔اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اس حکم سے مقصود یہ تھا کہ لوگ قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے کی بجائے ان بدو صحابہؓ پر صدقہ کر دیں۔حضرت سالم ‘ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی الہ عنہما سے نقل کرتے ہیں:
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی اَنْ تُؤْکَلَ لُحُوْمُ الْاَضَاحِیْ بَعْدَ ثَلَاثٍ ‘ قَالَ سَالِمٌ فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا یَاْکُلُ لُحُوْمَ الْاَضَاحِیْ فَوْقَ ثَلَاثٍ(۸۲)
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کر دیا۔حضرت سالم کہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ‘تین دن کے بعد قربانی کا گوشت نہ کھاتے تھے۔‘‘
حضرت علی کا بھی یہی موقف تھا ‘جیسا کہ امام نووی ؒ نے ’شرح مسلم‘ میں بیان کیاہے۔جبکہ باقی صحابہ اس حکم کو ایک مستقل حکم نہیں مانتے اور جمہور علماء کا بھی یہی موقف ہے۔اسی لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب اس بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سال بدو صحابہ‘کی وجہ سے تین دن سے زائد قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے سے منع کیا تھا تاکہ لوگ اس کو صدقہ کریں ‘لیکن اگلے سال آپ نے لوگوں کو تین دن سے زائد بھی قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے کی اجازت دے دی۔روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ نے فرمایا:
((إِنَّمَا نَھَیْتُکُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّۃِ الَّتِیْ دَفَّتْ‘ فَکُلُوْا وَادَّخِرُوْا وَتَصَدَّقُوْا))(۸۳)
’’ میں نے تم کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے بعض بدو صحابہ ؓ کی وجہ سے منع کیا تھا جو کہ ہمارے پاس آ گئے تھے۔اب تم تین دن کے بعد بھی کھاؤ ‘ ذخیرہ کروا ور صدقہ بھی کرو۔‘‘
اسی طرح صحیحین میں ایک روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ ‘کو کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا اور صحابہ نے اس پر عمل بھی کیا ‘یہاں تک کہ حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ مدینہ کے قرب و جوار میں ہم نے کوئی کتا نہ چھوڑا۔اسی حدیث کی بنیاد پر مالکیہ کے نزدیک کتوں کو قتل کرنا ایک شرعی حکم ہے جو کہ اب بھی جاری ہے ‘جبکہ شوافع کے نزدیک یہ حکم منسوخ ہو چکا ہے اور اس کی دلیل صحیح مسلم میں حضرت جابر ‘کی روایت ہے‘ جس کے مطابق آپ نے بعد میں کتوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا تھا۔
محسوس یہی ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاص وقت میں مدینہ اور اس کے ارد