کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 31
مَکَانَھَا وَلَنْ تَجْزِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ))(۷۷)
’’حضرت ابو بردہؓ نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’ تم اس کے بدلے میں ایک اور قربانی کرو۔‘‘ تو انہوں نے جواباً کہا:میرے پاس تو صرف ایک جذعہ(بکری)ہے۔[حدیث کے راوی شعبہ کہتے ہیں کہ میرے خیال میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ(یعنی جذعہ)دوندے سے بہتر حالت میں ہے] تو آپؐ نے فرمایا:’’ اس کے بدلے میں جذعہ(بکری)قربانی کے طور پر دے دو ‘لیکن یہ(یعنی جذعہ بکری)تیرے بعد کسی کو(بطور قربانی)کفایت نہیں کرے گی(یعنی بکری کے لیے دو دانتاہوناضروری ہے)۔‘‘
اسی طرح آپ کے بعض احکامات کے بارے میں صحابہؓ میں اختلاف بھی ہوجاتا تھا کہ وہ عام ہیں یا خاص۔مثلاً آپ کے ایک صحابی حضرت ابو حذیفہؓ کے آزاد کردہ غلام سالمؓ ان کے ساتھ ہی ان کے گھر میں رہتے تھے ‘لیکن یہ ابھی بالغ نہیں ہوئے تھے۔جب یہ بالغ ہو گئے تو حضرت ابو حذیفہ ؓ‘کو اُن کا اپنے گھر میں آنا جانا اور رہنا پسند نہ تھا ‘اس پر ان کی بیوی حضرت سہلہ بنت سہیلؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کا حل دریافت فرمایا تو آپؐ نے ان صحابیہؓ ‘کو مشورہ دیا:
((أَرْضِعِیْہِ))قَالَتْ وَکَیْفَ أُرْضِعُہٗ وَھُوَ رَجُلٌ کَبِیْرٌ؟فَتَـبَسَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَقَالَ:((قَدْ عَلِمْتُ أَنَّہٗ رَجُلٌ کَبِیْرٌ))(۷۸)
’’اس(یعنی سالمؓ)کو دودھ پلا دو ‘‘تو حضرت سہلہؓ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں اسے کیسے دودھ پلاؤں جبکہ وہ ایک بالغ لڑکا ہے ؟تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا:’’میں جانتا ہوں کہ وہ ایک بالغ لڑکا ہے۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس حدیث کے حکم کو صرف ان صحابیہؓ کے ساتھ خاص نہیں سمجھتی تھیں۔ایک روایت کے الفاظ ہیں:
فَبِذٰلِکَ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا تَأْمُرُ بَنَاتِ اَخَوَاتِھَا وَبَنَاتِ إِخْوَتِھَا أَنْ یُرْضِعْنَ مَنْ اَحَبَّتْ عَائِشَۃُ اَنْ یَرَاھَا وَیَدْخُلَ عَلَیْھَا وَاِنْ کَانَ کَبِیْرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ ثُمَّ یَدْخُلُ عَلَیْھَا وَاَبَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ یُدْخِلْنَ عَلَیْھِنَّ بِتِلْکَ الرَّضَاعَۃِ اَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتّٰی یَرْضَعَ فِی الْمَھْدِ وَقُلْنَ لِعَائِشَۃَ وَاللّٰہِ مَا نَدْرِیْ لَـعَلَّھَا کَانَتْ رَخْصَۃً مِنَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِسَالِمٍ دُوْنَ النَّاسِ(۷۹)
’’اسی حدیث کی وجہ سے حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی بھانجیوں اور بھتیجیوں کو حکم دیتی تھیں کہ وہ اس کو پانچ مرتبہ دودھ پلائیں جس کے بارے میں حضرت عائشہؓ ‘کو یہ پسند ہوتا تھا کہ وہ ان کو دیکھے اور