کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 30
تھے۔تو اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباسؓ سے فرمایا:’’کیا تجھے تعجب نہیں ہوتا کہ مغیث ؓ ‘کو بریرہؓ سے کتنی محبت ہے اور بریرہ ؓ‘ کو مغیث ؓ سے کس قدر نفرت ہے ؟‘‘ امام ابن حزمؒ نے اس روایت کو ’قابل حجت‘ قرار دیا ہے۔(۷۲)امام ابن تیمیہؒ نے اس کو’ صحیح‘ کہا ہے۔(۷۳)علامہ البانی ؒ نے اس کو ’صحیح‘ کہا ہے۔(۷۴)شیخ احمد شاکر نے بھی اس کی سند کو ’صحیح ‘کہا ہے۔(۷۵) اس حدیث سے بعض علماء نے یہ استدلال کیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہرحکم ماننا واجب ہے۔کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو حضرت بریرہ ؓآپ سے یہ سوال نہ کرتیں کہ کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں؟ہمارے خیال میں یہ استدلال درست نہیں ہے ‘بلکہ یہ صریح نصوص کے خلاف ہے ‘جیسا کہ تأبیر نخل والی روایت میں ہے۔اسی طرح آپ نے جب ایک دفعہ صحابہؓ ‘کو راستوں میں بیٹھنے سے منع کیا تو صحابہؓ نے آپؐ کایہ حکم نہ مانا‘کیونکہ صحابہؓ کے نزدیک یہ کوئی شرعی حکم نہ تھا‘بلکہ اس حدیث سے تو اس کے برعکس حکم معلوم ہوتا ہے‘ کیونکہ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بریرہؓ ‘کو کہا کہ اللہ سے ڈرو تو حضرت بریرہؓ ‘کو آپؐ سے سوال ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔حضرت بریرہؓ کاآپؐ کے الفاظ ’اِتَّقِی اللّٰہَ‘ کے باوجود آپ سے سوال کرنا کہ کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ‘ یہ واضح کرتا ہے کہ آپ کا ہر حکم شرعی نہیں ہوتا۔لہٰذا آپ کے ایسے احکامات جو کہ مشورے کی قبیل سے ہوں ‘ان کا انکار ‘ انکارِ سنت نہیں ہے۔علاوہ ازیں ایسی سنن کی اتباع بھی لازم نہیں ہے۔ (۹) بعض اوقات آپ کے احکامات قضاء سے متعلق ہوتے ہیں۔آپ کے ایسے احکامات بھی سنت یعنی مصدر شریعت نہیں ہیں۔آپ کا ارشاد ہے: ((اِنَّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ اَلْحَنُ بِحُجَّتِہٖ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہٗ بِحَقِّ أَخِیْہِ شَیْئًا بِقَوْلِہٖ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہٗ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ فَلَا یَأْخُذْھَا))(۷۶) ’’تم میں سے بعض لوگ میرے پاس اپنے جھگڑے لے کر آتے ہیں‘ اور شاید تم میں سے کوئی ایک زیادہ‘چرب زبان واقع ہو۔پس اگر میں کسی ایک شخص کو اس کی چرب زبانی کی وجہ سے اس کے بھائی کے حق میں سے دے دوں ‘ تو ایسے شخص کو میں آگ کا ایک ٹکڑاکاٹ کر دے رہا ہوں‘پس وہ اس کونہ لے۔‘‘ (۱۰) بعض اوقات آپ کے احکامات کسی ایک شخص کے بارے میں خاص ہوتے ہیں ‘لہٰذا تمام اُمت کے لیے وہ سنت نہیں ہوتے۔مثلاً ایک روایت کے الفاظ ہیں: ذَبَحَ أَبُوْ بُرْدَۃَ قَبْلَ الصَّلَاۃِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((أَبْدِلْھَا))قَالَ لَـیْسَ عِنْدِیْ اِلاَّ جَذَعَۃٌ [قَالَ شُعْبَۃُ وَأَحْسِبُہٗ قَالَ:ھِیَ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ[ قَالَ:((اِجْعَلْھَا