کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 29
فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ؟))(۷۰) ’’اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ کھجور کی پیوند کاری کرتے تھے اور وہ کہتے تھے اس طرح فصل زیادہ ہوتی ہے۔آپ نے ان سے دریافت فرمایا:’’تم یہ کیا کرتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا:ہم عرصہ درازسے ایسا ہی کرتے چلے آئے ہیں۔آپؐ نے فرمایا:’’شاید کہ تم ایسا نہ کرو تو بہتر ہو۔‘‘ چنانچہ صحابہ نے اگلی فصل میں ایسا نہ کیا جس سے پھل کم ہو گیا۔صحابہ نے آپ سے اس بات کا تذکرہ کیاتو آپ نے ارشاد فرمایا:’’سوائے اس کے نہیں کہ میں تو ایک انسان ہوں۔جب میں تمہیں تمہارے دین سے متعلق کوئی حکم دوں تو تم اسے مضبوطی سے پکڑ لو اور جب میں تمہیں اپنی ذاتی رائے سے کوئی حکم جاری کروں تو میں بھی ایک انسان ہوں۔‘‘ یہ حدیث اس مسئلے میں نص صریح ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض احکامات تشریع کے لیے نہ تھے۔جیسے کسی مسئلے میں آپ نے بعض صحابہ کو دنیاوی امور میں کوئی مشورہ دے دیا ہو یا ان کی رہنمائی کر دی ہو۔ (۸) بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات سفارش کی قبیل سے ہوتے ہیں۔یہ بھی اُمت کے لیے شریعت نہیں ہیں۔مثلاً روایات میں آتا ہے کہ حضرت بریرہؓ حضرت عائشہ ؓ‘ کی لونڈی تھیں جو ایک غلام حضرت مغیثؓ کے نکاح میں تھیں۔بعد ازاں ایک موقع پر حضرت عائشہؓ نے حضرت بریرہ ؓ‘ کو آزاد کر دیا۔شرعی مسئلہ یہ ہے کہ اگر عورت آزاد ہوجائے تو اسے یہ اختیار حاصل ہوجاتا ہے کہ اپنی غلامی کی حالت میں کیے ہوئے نکاح کو برقرار رکھے یا توڑ دے۔حضرت بریرہؓ نے اپنی آزادی کے بعد اپنے اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے حضرت مغیث ؓ کے نکاح میں رہنے سے انکار کر دیا۔اس پر حضرت مغیثؓ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ نے درخواست کی کہ آپ بریرہؓ ‘کو سمجھائیں۔توآپؐ نے حضرت بریرہؓ ‘کو بلوا کر کہا: ((یَا بَرِیْرَۃُ اتَّقِی اللّٰہَ فَإِنَّہٗ زَوْجُکِ وَأَبُوْ وَلَدِکِ))فَقَالَتْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَتَاْمُرُنِیْ بِذٰلِکَ؟قَالَ:((لَا‘ إِنَّمَا اَنَا شَافِعٌ))فَـکَانَ دُمُوْعُہٗ تَسِیْلُ عَلٰی خَدِّہٖ‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِلْعَبَّاسِ:((أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِیْثٍ بَرِیْرَۃَ وَبُغْضِھَا إِیَّاہُ؟))(۷۱) ’’اے بریرہ ؓ!اللہ سے ڈر ‘وہ تیرا شوہر ہے اور تیرے بچے کا باپ ہے۔تو حضرت بریرہ ؓنے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!کیا آپ مجھے مغیث ؓ کی طرف لوٹ جانے کا حکم دے رہے ہیں؟تو آپؐ نے فرمایا:’’ نہیں ‘ میری حیثیت تو ایک سفارشی کی ہے۔‘‘حضرت مغیثؓ کی حالت یہ تھی کہ(وہ مدینہ کی گلیوں میں حضرت بریرہؓ کے پیچھے پھرتے تھے اور)ان کے گالوں پر ہر وقت آنسو بہتے رہتے