کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 28
بعد وضو کا حکم دیا تھا۔بعد میں آپ نے ہی اس کومنسوخ کر دیا اور اس نسخ کا علم بعض صحابہ رضی اللہ عنہم‘ کو نہ ہوا ‘لہٰذا وہ اس منسوخ سنت پر خود بھی عمل کرتے رہے اوردوسروں کو بھی اس کا حکم جاری کرتے رہے۔حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: کَانَ آخِرُ الْاَمْرَیْنِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَرْکُ الْوُضُوْئِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ(۶۳) ’’دونوں باتوں میں سے آخری بات جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ ایسی چیزوں کے کھانے کے بعد وضو نہ کرنا ہے جنہیں آگ نے چھوا ہو۔‘‘ امام نوویؒ نے اس حدیث کی سند کو ’صحیح‘ کہا ہے۔(۶۴)امام ابن حجرؒ نے اس کو ’حسن ‘کہا ہے۔(۶۵)امام ابن الملقنؒنے اس روایت کو ’صحیح‘ کہا ہے۔(۶۶)امام طحاوی ؒ نے بھی ’صحیح ‘کہا ہے۔(۶۷)امام ابن حزمؒ نے اس کو ’قابل حجت‘ قرار دیا ہے۔(۶۸)ابن قدامہؒ نے اس روایت کو ’ضعیف‘ کہا ہے۔(۶۹) یہ روایت صحیح ہے اور جمہور صحابہ‘ تابعینؒ اور ائمہ کا فتویٰ بھی یہی ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضوکرنا واجب نہیں ہے۔صحابہؓ میں حضرت ابو بکر‘ حضرت عمر ‘ حضرت عثمان‘ حضرت علی‘ حضرت عبد اللہ بن عباس‘ حضرت ابوامامہ‘ حضرت عامر بن ربیعہ ‘ حضرت مغیرہ بن شعبہ‘ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم اور تابعینؒ میں حضرت عبید اللہ السلمانی‘ حضرت سالم بن عبد اللہ ‘ حضرت قاسم بن محمدرحمہم اللہ اور فقہائے اہل مدینہ اور ائمہ میں امام مالک ‘ امام شافعی‘ امام احمد بن حنبل‘ اما م ابو حنیفہ‘ امام اسحاق بن راہویہ‘ امام عبد اللہ بن مبارک‘ امام سفیان ثوری رحمہم اللہ ‘اہل کوفہ اور اہل حجاز کا موقف یہی ہے۔ جبکہ صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کے وجوب کی قائل ہے۔تفصیل کے لیے امام نووی رحمہ اللہ کی ’شر ح مسلم‘ اور امام عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کی ’تحفۃ الاحوذی‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔اس بحث سے مقصود یہ ہے کہ حدیث کی کتابوں میں ایک حدیث پڑھ کر اس پر عمل یا اس کی ترغیب و تشویق شروع نہیں کر دینی چاہیے ‘بلکہ علماء سے پوچھ پوچھ کر عمل کرنا چاہیے۔ (۷) بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم تدبیری امور سے متعلق ہوتا ہے۔آپ کے ایسے اقوال بھی سنت نہیں ہیں۔حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہسے مروی ہے: قَدِمَ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْمَدِیْنَۃَ وَھُمْ یَأْبُرُوْنَ النَّخْلَ یَقُوْلُوْنَ یُلَقِّحُوْنَ النَّخْلَ فَقَالَ:((مَا تَصْنَعُوْنَ؟))قَالُوْا کُنَّا نَصْنَعُہُ قَالَ:((لَعَلَّکُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوْا کَانَ خَیْرًا))فَتَرَکُوْہُ فَنَفَضَتْ [أَوْ فَنَقَصَتْ] قَالَ فَذَکَرُوْا ذٰلِکَ لَہٗ فَقَالَ:((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ دِیْنِکُمْ فَخُذُوْا بِہٖ وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ رَأْیٍ