کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 20
براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و سیرت کے حوالے پیش کیے جائیں تاکہ کسی کو یہ اعتراض نہ ہو کہ فقہ تو بہت بعد کی پیداوار ہے جس میں(معاذاللہ)سنت کی درجہ بندی کر کے استخفافِ سنت جیسے فتنوں کا راستہ پیدا کردیا گیا ہے۔ (۱) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال سے بعض اوقات کسی فعل کا وجوب ثابت ہوتا ہے۔حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ نَظْرَۃِ الْفَجْأَۃِ فَقَالَ:((اِصْرِفْ بَصَرَکَ))(۳۹) ’’میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک(کسی اجنبی عورت پر)نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپؐ نے جواب دیا:’’ اپنی نظر پھیر لو۔‘‘ امام ابن تیمیہؒ نے اس حدیث کوصحیح کہاہے۔(۴۰)علامہ البانی ؒ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔(۴۱) اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اجنبی عورت پر اچانک نظر پڑ جانے کی صورت میں اس سے اپنی نظریں پھیرنے کا جو حکم دیا ہے یہ حکم فقہاء کے نزدیک وجوب کا فائدہ دے رہاہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کا انکار کر دے تو اس شخص کا کسی اسلامی معاشرے میں حکم(status)کیاہے؟کیاایسا شخص کافرہے؟ جمہور علمائے مالکیہ ‘ شوافع‘ حنابلہ‘ اہل الظاہر اور اہل الحدیث کے نزدیک اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے کوئی ایسا حکم ثابت ہو جس کے کرنے کو لازم ٹھہرایا گیا ہو تو اسے فرض یا واجب کہتے ہیں۔لہٰذافرض یا واجب وہ ہے جس کے کرنے کو شارع نے مکلف پر لازم ٹھہرایا ہو اور اس کو نہ کرنا باعث ملامت بھی ہو اور اس کا تارک آخرت میں سزا کا بھی مستحق ہو۔جمہور علماء کے نزدیک فرض اور واجب میں کوئی فرق نہیں ہے۔دونوں ایک ہی شے ہیں۔چاہے کسی حکم کا لزوم قرآن سے ثابت ہو یا سنت سے ‘ دونوں ہی فرض ہیں‘ جبکہ احناف کے نزدیک فرض وہ ہے جو کہ قطعی ذریعہ مثلاً قرآن‘ متواتر حدیث یا اجماعِ اُمت سے ثابت ہواوراس کے کرنے کوشارع علیہ السلام نے لازم ٹھہرایا ہو‘ جبکہ واجب وہ ہے جو کہ ظنی ذریعہ یعنی خبر واحد سے ثابت ہو اور اس کے کرنے کو شارع ؑنے لازم ٹھہرایا ہو۔لیکن تمام ائمہ اہل سنت مالکیہ ‘ احناف ‘ شوافع‘ حنابلہ اور اہل الحدیث کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کسی فعل کی فرضیت یا وجوبیت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت(یعنی خبر واحد)سے ثابت ہو رہی ہواور کوئی شخص اس فرض یا واجب کو ماننے سے انکار کر دے تو اس کے منکر کو دنیا میں ملامت کی جائے گی اور وہ آخرت میں سزا کا بھی مستحق ہو گا ‘لیکن اس کی تکفیرنہیں کی جائے گی۔الشیخ عاصم الحداد ؒ لکھتے ہیں: ’’اعتقادی مسائل میں دوسرے تمام ائمہ حنفیہ متفق ہیں کہ فرض یا واجب کی دو قسمیں ہیں:ایک وہ جس کے منکر کی تکفیر کی جاتی ہے اور اس سے مراد وہ فرض یا واجب ہے جس کا علم قرآن یا تواتر کے