کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 19
گے کہ اس کی نجات نہیں ہوگی۔اہل سنت کے نزدیک ایسا فتویٰ جاری کرنا شرک ہے۔مثلاً ایک صحیح روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ بنی اسرائیل میں دو دوست تھے۔ان میں ایک بڑا متقی اور پر ہیز گارتھا جبکہ دوسرا عرصۂ دراز سے کسی گناہ کبیرہ میں مبتلا تھا۔اس متقی کا جب بھی اپنے گناہ گار بھائی کے پاس سے گزر ہوتا تو وہ اس کو اس گناہ سے منع کرتا تھا۔اسی طرح سالہا سال گزر گئے۔ایک دن وہ گناہ گار آدمی اپنے متقی بھائی کی تبلیغ کے جواب میں کہنے لگا:
((… خَلِّنِیْ وَرَبِّیْ اَبُعِثْتَ عَلَیَّ رَقِیْبًا؟قَالَ وَاللّٰہِ لَا یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکَ [أَوْ لاَ یُدْخِلُکَ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ] فَقَبَضَ أَرْوَاحَھُمَا فَاجْتَمَعَا عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ‘ فَقَالَ لِھٰذَا الْمُجْتَھِدِ أَ کُنْتَ بِیْ عَالِمًا أَوْ کُنْتَ عَلٰی مَا فِیْ یَدِیْ قَادِرًا؟وَقَالَ لِلْمُذْنِبِ اذْھَبَ فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِیْ وَقَالَ لِلْآخَرِ اذْھَبُوْا بِہٖ اِلَی النَّارِ))(۳۶)
’’میرا معاملہ میرے ربّ پر چھوڑ دے۔کیا تجھے میرے اوپر نگران بنایا گیا ہے ؟تو متقی آدمی نے کہا:اللہ کی قسم!اللہ تجھے معاف نہیں کرے گا[یا یوں کہا کہ تجھے جنت میں داخل نہیں کرے گا]۔تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کی ارواح قبض کیں اور وہ دونوں اپنے ربّ کے دربار میں جمع ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے متقی آدمی سے کہا:کیا تو میرے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہے یا جو میرے ہاتھ میں ہے(یعنی مغفرت اور جنت میں داخل کرنا)کیا تو اس پر قادر ہے؟اللہ تعالیٰ نے گناہ گار سے کہا:تو جنت میں داخل ہوجا اورمتقی کے بارے میں فرشتوں کو حکم دیا:اس کو آگ کی طرف لے جاؤ۔‘‘
علامہ البانی ؒ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے(۳۷)۔شیخ احمد شاکرنے بھی اس کی سندکو صحیح کہا ہے۔(۳۸)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کی درجہ بندی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول ہمارے لیے شریعت ہے یانہیں ‘ اور اگر ہے تو اس میں کوئی درجہ بندی بھی ہے یا نہیں؟اس بات کی وضاحت اس لیے ازحد ضروری ہے کہ نا واقفیت کی بنا پر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں دو ایسی انتہائیں وجود میں آجاتی ہیں جو سنت کی حیثیت کو افراط و تفریط کا شکار کر کے اہل سنت کے منہج سے دور لے جاتی ہیں۔ان میں سے ایک انتہا وہ ہے جسے منکرین سنت نے اختیار کیا کہ سنت کی آئینی حیثیت کا انکار کردیا جائے یا اسے چند مَن چاہی سنتوں تک محدود کردیا جائے‘ اور دوسری انتہا یہ نظریہ ہے کہ اقوالِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں پائی جانے والی تعلیمات میں تکلیف ِ شرعی کے اعتبار سے درجہ بندی کو یہ کہہ کر ردّ کردیا جائے کہ یہ تو فقہاء کی پیدا کردہ تقسیم ہے جس سے سنت کا استخفاف ہوتاہے۔ذیل میں ہم اس بحث کو سمجھنے کے لیے حدیث کی کتب سے چند اصول پیش کر رہے ہیں۔ہماری کوشش ہوگی کہ وضاحت کے لیے