کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 16
کرے یا اس کو بعض حالات و اسباب سے خاص قرار دے‘ تو ایسی صورت میں اس سنت کا منکر اہل سنت کے نزدیک بالاتفاق کافر نہ ہو گا۔اس باب میں ہم یہاں پر صرف ایک اصولی بات کا ذکر کر دیتے ہیں کہ اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص آپؐ ‘کی کسی ایسی لازمی سنت کا انکار کر دے جو کہ خبر واحد سے ثابت ہو تو اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی۔
حال ہی میں ایک نیا فلسفہ یہ بھی متعارف ہوا ہے کہ کسی فرض کی ادائیگی کا جو طریقہ ہمیں بذریعہ سنت ملتا ہے‘ فرض کی ادائیگی میں اس طریقے کی پیروی اُمت مسلمہ کے لیے لازم ہے۔اور اگر کوئی شخص اس طریقے سے کسی فرض کو ادا نہیں کرتا جس طرح سے سنت میں اس کی ادائیگی کا طریقہ ملتا ہے تو ایسے شخص کا نہ تو وہ فرض اداہو گا اور نہ ہی وہ اُخروی نجات حاصل کر سکے گا‘کیونکہ فرض کی ادائیگی کا جو طریقہ سنت سے ملتا ہے وہ اطاعت ہے اور آپؐ کی عدم اطاعت کو’فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ‘ میں کفر قرار دیا گیا ہے۔اس نظریہ کے حامل حضرات اس کے لیے ایک مثال بیان کرتے ہیں کہ نماز فرض ہے اور اس کی ادائیگی کا طریقہ سنت سے ملتا ہے ‘لہٰذ ااگر کوئی سنت کے مطابق یہ فرض ادا نہیں کرتاتو اس کی نماز قبول نہیں ہے اور نہ ہی اس کی نجات ہو گی۔اسی طرح اقامت دین کی جدوجہد فرض ہے۔اس کی ادائیگی کا طریقہ سنت سے ملتا ہے‘ اور جو کوئی(مِن وعَن)اس منہج کے مطابق اقامتِ دین کی جدوجہد کا فریضہ سرانجام نہیں دے رہا جیسے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے ملتا ہے ‘تو ایسے شخص کا یہ فریضہ ادا نہ ہو گا او ر نہ ہی اُخروی نجات ہو گی(مثلاً جماعت اسلامی ‘تبلیغی جماعت‘ حزب التحریر‘ علمائے دیوبند ‘ جماعت اہل حدیث‘ جہادی تحریکیں وغیرہ)۔کیونکہ ان حضرات کے نزدیک یہ تمام گروہ یا تو اقامت دین کا فرض ادا ہی نہیں کر رہے یا اگر ادا کر رہے ہیں تو سیرت کے طریقے کے مطابق ادا نہیں کر رہے۔
اس نقطۂ نظر کے حاملین کو ہمارا جواب یہ ہے کہ جہاں تک نماز کاتعلق ہے تو نماز کو جس طرح فرض قرار دیا گیا ہے اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ))کے ذریعے اس کا سنت کے مطابق پڑھنا بھی فرض قرار دیا ہے۔اسی طرح کا معاملہ حج کا بھی ہے کہ آپؐ نے حج کی فرضیت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اس کو اس طریقے کے مطابق ادا کرنا بھی لازم قرار دیا ہے جس طریقے پرآپؐ نے اسے ادا کیاہے۔مثلاً آپؐ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا:((خُذُوْا عَنِّیْ مَنَاسِکَکُمْ))‘ یعنی مجھ سے حج کے مناسک سیکھ لو۔لیکن بہت سے فرائض ایسے ہیں جن کی ادائیگی کو تولازم قرار دیا گیا ہے لیکن ان کو اس طریقے پر ادا کرنا جیسے کہ آپؐ نے ادا کیا ہے ‘ شریعت اسلامیہ میں لازم نہیں کیا گیا ہے۔مثلاً مسلمانوں پر فرمانِ الٰہی﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ﴾کے ذریعے قصاص کو لازم کیا گیا۔آپؐ کے زمانے میں قصاصاًقتل کرنے کے لیے تلوار سے گردن اڑائی جاتی تھی۔اب اس کی جگہ پھانسی کے طریقے نے لے لی ہے۔اب کون سا عالم دین ایسا ہے جو یہ فتویٰ جاری کرے گا کہ بذریعہ پھانسی قصاص لینے سے