کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 14
’فَاِنْ تَوَلَّوْا‘سے مراد ان کا اللہ اور اس کے رسول کے مطالبۂ ایمان میں ان کی بات نہ ماننا ہے۔اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان کے مطالبے میں ان کی بات سے اعراض کرے تو ایسا شخص بلاشہ کافر ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص منافقین کی طرح صرف اللہ کی اطاعت کا قائل ہو اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا مطلقًا انکاری ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مُطَاع نہ سمجھتا ہو تو ایسا شخص بھی بلا شبہ دائرئہ اسلام سے خارج اور زندیق ہے۔لیکن کیا یہ آیت مبارکہ اس شخص کو بھی کافر قرار دیتی ہے جو کہ مؤمن صادق ہے اور آپؐ کی اطاعت کو بھی اللہ کی اطاعت کی طرح فرض سمجھتا ہے لیکن بعض جزوی مسائل میں آپ ؐ کی اطاعت سے انکاری ہے یاآپؐ کی اطاعت نہیں کرتا ؟اس مسئلے میں اہل سنت کے ہاں تفصیل ہے جس کو ہم جابجا اس مضمون میں واضح کریں گے۔مفسرین نے اپنی تفاسیر میں واضح کیا ہے کہ’فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ‘ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کانافرمان مؤمن صادق داخل نہیں ہے۔ ایک شخص اگر اللہ کی طرح اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مُطاع مانتا ہے لیکن پھر بھی بعض ضروری معاملات میں آپؐ کی اطاعت نہیں کرتا تو ایسا شخص تمام اہل سنت کے نزدیک کافر نہیں ہے‘ ہاں گناہ گار اور فاسق ہو گا۔بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:میری فلاں بات پر عمل کرو‘ اگر عمل نہیں کرو گے تو کافر ہو جاؤ گے۔اب اگر کوئی شخص آپؐ کے اس حکم میں آپؐ کی اطاعت کا قائل تو ہو لیکن آپؐ کی اطاعت نہ کرے تو کیا یہ شخص کافر ہو گا؟اس کو ایک سادہ سی مثال سے سمجھیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ))(۲۸) ’’میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ۔‘‘ اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مسلمانوں کے جو گروہ میری وفات کے بعدآپس میں قتال کریں گے تو وہ کافر ہو جائیں گے۔اسی طرح ’مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ‘اور ’بَیْنَ الْمُسْلِمِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ ‘ اور ’إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِاَخِیْہِ یَا کَافِرُ فَقَدْ بَائَ بِھَا أَحَدُھُمَا‘ اور ’سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَقِتَالُہٗ کُفْرٌ‘ وغیرہ کی طرح کی بہت سی ایسی احادیث مبارکہ موجود ہیں جن میں آپؐ نے اپنے کسی حکم کی خلاف ورزی کوکفر قرار دیا ہے۔تو کیاان احکامات میں آپؐ کی نافرمانی کرنے والا شخص کافر ہے ؟اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس طرح کا شخص ایسا کافر نہیں ہے کہ وہ دائرئہ اسلام سے خارج ہوجائے اور دائمی جہنمی ہو۔اہل سنت کا ایک گروہ اس کو ’’کُفْرٌ دُوْنَ کُفْرٍ‘‘ قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ایسے شخص کا کفر ’عملی کفر‘ ہے۔ائمہ ثلاثہ یعنی امام مالکؒ ‘ امام شافعیؒ ‘ امام احمدؒ اور محدثین کا قول یہی ہے۔جبکہ اہل سنت کا دوسرا گروہ یہ کہتا ہے کہ یہ ’کفر مجازی ‘ہے ‘یعنی حقیقی نہیں ہے۔امام ابوحنیفہؒ اور بعض فقہاء کا یہی قول ہے۔لہٰذ ایسے شخص کو عملی کافر کہیں یا مجازی کافر ‘ بہر حال اس بات پر جمیع اہل سنت کا