کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 12
ہمارے لیے شریعت نہیں ہے‘ ایک حدیث کو بیان کیا ہے۔حضرت خارجہ بن زید بن ثابتؒ سے روایت ہے: دَخَلَ نَفَرٌ عَلٰی زَیْدٍ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالُوْا حَدِّثْـنَا بَعْضَ حَدِیْثِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ وَمَا أُحَدِّثُکُمْ؟کُنْتُ جَارُہٗ فَـکَانَ إِذَا نَزَلَ الْوَحْیُ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَـکَتَبْتُ الْوَحْیَ وَکَانَ إِذَا ذَکَرْنَا الْآخِرَۃَ ذَکَرَھَا مَعَنَا وَإِذَا ذَکَرْنَا الدُّنْیَا ذَکَرَھَا مَعَنَا وَإِذَا ذَکَرْنَا الطَّعَامَ ذَکَرَھُ مَعَنَا‘ فَکُلُّ ھٰذَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْہُ؟(۲۴) ’’لوگوں کی ایک جماعت حضرت زید بن ثابتؓ کے پاس آئی اور انہوں نے کہا:آپ ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض حدیثیں بیان کریں‘تو حضرت زید ؓنے کہا:میں تمہارے سامنے کون سی حدیثیں بیان کروں ؟میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں رہتا تھا۔پس جب وحی نازل ہوتی تھی تو آپؐ مجھے بلوا لیتے اور میں اس وحی کو لکھ لیتا تھا اور(اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ یہ تھا کہ)جب ہم آخرت کا تذکرہ کرتے تو آپؐ ‘بھی ہمارے ساتھ آخرت کی باتیں کرتے تھے اور جب ہم دنیا کا ذکر کرتے توآپؐ ‘بھی ہمارے ساتھ دنیا کی باتیں کرنے لگتے‘ اور جب ہم کھانے پینے کے بارے میں گفتگو کرتے تو آپؐ ‘بھی ہمارے ساتھ کھانے پینے کی باتوں میں شریک ہو جاتے۔پس کیا میں یہ سب حدیثیں تم سے بیان کروں؟‘‘ امام ہیثمیؒ نے اس روایت کو ’حسن‘ کہا ہے۔(۲۵)امام ابن حجرؒ نے اس روایت کو ’حسن‘ کہا ہے۔(۲۶)حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ نے بھی اس روایت سے حجت پکڑی ہے۔علامہ البانی ؒ نے اس روایت کو ’ضعیف ‘کہا ہے(۲۷)۔ سنن البیہقی‘کی ایک روایت میں ’أَوَکُلَّ ھٰذَا نُحَدِّثُـکُمْ عَنْہُ‘؟کے الفاظ بھی ہیں۔بعض اصحاب کا خیال یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول پر عمل ضروری ہے۔ان حضرات کا کہنا یہ ہے کہ قرآن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا گیا اور آپؐ ‘کی اطاعت اُمت پر لازم ہے ‘لہٰذا جہاں بھی آپؐ کا کوئی قول آ جائے تو اس پر عمل کرنا لازم ہو گا ‘کیونکہ آپؐ کے اقوال آپؐ ‘کی اطاعت میں داخل ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا گیا اور آپؐ کی اطاعت ہر اُمتی پر فرض ہے‘لیکن کیا آپؐ کا ہر ہر قول اطاعت کی تعریف میں داخل ہے ؟اگر کوئی شخص ایسا سمجھتا ہے تو یہ موقف غلط ہے۔ اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معنی و مفہوم اور شرعی حکم اطاعت سے کیا مراد ہے ؟معروف لغوی ابن سیدہؒ نے اطاعت کی تعریف ’لَانَ وَانْقَادَ‘ سے کی ہے‘ یعنی نرم و لچکدارہونا اور تابع بننا۔دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ مزاحمت(resistance)ترک کرکے کسی کی بات ماننا اور اس کا فرماں بردار ہونا اطاعت ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب اپنے بیٹے