کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 116
کہ اس نص کے بیان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر فعل کا حکم بھی وجوب کا ہی ہو‘یعنی اس نص کے بیان میں بعض افعال کا حکم تووجوب کا ہی ہو گا لیکن بعض افعال مندوب یا مباح بھی ہوں گے۔جیسا﴿اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ﴾کا مجمل حکم تو وجوب کاہے لیکن آپؐ نے اس کے بیان میں جو بھی افعال مثلاً رکوع‘ سجدہ‘ قومہ‘ جلسہ استراحت‘ تکبیرات‘ تسبیحات‘ قعدہ وتشہد وغیرہ کیے ہیں وہ سب واجب نہیں ہیں۔یعنی نماز کے تمام افعال وجوب کا درجہ نہیں رکھتے ہیں۔
٭ مذکورہ بالا بحث میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ کسی مجمل نص کے بیان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض افعال اباحت کے درجے میں ہیں کہ ان کے ارتکاب پر ثواب کا عقیدہ نہیں رکھا جائے گا۔
٭ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جبلی افعال بھی قرآن کی ان نصوص کے بیان سے متعلق ہوتے ہیں کہ جن کا اصل حکم وجوب یا استحباب کے درجے کا ہوتا ہے ‘لہٰذا آپ ؐ کے یہ جبلی ا فعال کم از کم استحباب کا درجہ ضرور رکھتے ہیں۔
چھٹی قسم:چھٹی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان افعال پر مشتمل ہے جو کہ آپ ؐ کی ذات کے ساتھ مخصوص ہیں۔آپؐ کے ان افعال میں بھی بالاتفاق اتباع نہیں ہے۔علامہ علاؤ الدین بخاریؒلکھتے ہیں:
’’(اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال میں آپؐ کی اتباع کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے)کہ وہ فعل آپؐ کی ذات سے مخصوص نہ ہو‘ جیسا کہ چاشت اور تہجد کی نماز کا آپؐ کے حق میں واجب ہونا یا آپ ؐ کوچار سے زائدنکاح کی اجازت ہونااور مال غنیمت کا کچھ حصہ اپنے لیے خاص کر لینا اور ’خمس‘ کا پانچواں حصہ وغیرہ۔کیونکہ ان افعال میں آپؐ کے ساتھ امت کے شریک ہونے کی بالاتفاق کوئی دلیل نہیں ہے۔‘‘(۳۲)
سوال:برصغیر پاک وہند میں حنفیہ کے علاوہ اہل الحدیث کی ایک بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔کسی اہل حدیث عالم دین کی اس مسئلے میں اصولی گفتگو پر روشنی ڈالیں۔
جواب:شیخ صالح العثیمین کے شاگرد دکتورخالد بن علی المشیقح٭‘ اصولِ فقہ پر ان کی منظوم کتاب کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
واعلم أن أفعال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم تنقسم إلی ثلاثۃ أقسام:القسم الأول:ما فعلہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم علی وجہ القربۃ و الطاعۃ...القسم الثانی:ما فعلہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لا علی وجہ القربۃ والطاعۃ وھذا تحتہ أقسام:القسم الأول:ما فعلہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم بمقتضی الجبلۃ و الطبیعۃ فھذا فی حد ذاتہ لا یتعلق بہ أمر ولا نھی فلا تقول للإنسان إنک تفعل کذا أو لا تفعل کذا...الخ .مثال ذلک:نوم النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم و أکلہ و شربہ ونکاحہ...إلخ . لکن ھیئات مثل ھذہ الأشیاء قد