کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 115
ففی قولہ:﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾دلیل علی أن التأسی بہ فی أفعالہ لیس بواجب‘ لأنہ لو کان واجبا لکان من حق الکلام أن یقول علیکم‘ ففی قولہ’’لکم‘‘ دلیل علی أن ذلک مباح لنا لا أن یکون لازما علینا والأمر بالاتباع التصدیق و الاقرار بما جاء بہ‘ فإن الخطاب بذلک لأھل الکتاب وذلک بین فی سیاق الآیۃ(۲۹)
’’اللہ کے اس قول’’البتہ تحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے‘‘ میں اس بات پر دلیل ہے کہ آپؐ کے افعال میں آپؐ کی پیروی واجب نہیں ہے‘کیونکہ اگر آپؐ کے افعال میں آپؐ کی پیروی واجب ہوتی تو پھر آیت مبارکہ میں ’لکم‘ کی بجائے’علیکم‘ کے الفاظ ہوتے۔پس اللہ تعالیٰ کے الفاظ’لکم‘ میں اس بات کی دلیل ہے کہ آپؐ کے افعال کی اتباع امت کے حق میں مباح ہے نہ کہ لازم۔اور ’فَاتَّبِعُوْنِیْ‘ میں اتباع سے مراد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس کو لے کر آئے ہیں اس کی تصدیق و اقرار کرنا ہے(یعنی اتباع سے مراد آپؐ کی باتوں پر ایمان لانا ہے)کیونکہ آیت کے سیاق میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے کہ ان آیات میں اصل خطاب اہل کتاب سے ہے۔‘‘
پانچویں قسم:فقہائے حنفیہ کے نزدیک پانچویں قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان افعال پر مشتمل ہے جو قرآن کی کسی نص کابیان ہوں۔آپؐ کے ان افعال کا وہی حکم ہوگا جو کہ اصل یعنی مبیَّن کا ہوگا۔امام جصاص فرماتے ہیں:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل کسی مجمل نص کا بیان بن رہا ہو اور اس مجمل نص کا حکم وجوب‘ ندب یا اباحت کا ہو تو جو حکم اس مجمل نص کا ہو گا وہی حکم آپؐ کے فعل کابھی ہو گا۔اگر اس مجمل نص کا حکم وجوب کا ہے تو اس نص کے بیان میں جو آپؐ کا فعل ہوگا وہ بھی واجب ہوگا۔اور اگر وہ مجمل نص مندوب کے درجے میں ہو تو اس کے بیان میں آپؐ کا فعل بھی مندوب ہوگااوراگر وہ مجمل نص مباح کا درجہ رکھتی ہو تو اس کے بیان میں آپؐ کا فعل بھی مباح ہو گا…چنانچہ جب آپؐ کا فعل کسی مجمل نص کا بیان بن رہا ہو اور وہ واجب کے درجے میں ہوتو اس کی مثال فرض نمازوں کی رکعات ہیں جو کہ قرآن کی مجمل نص﴿اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ﴾کا بیان ہیں۔اسی طرح حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال﴿وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ﴾کی مجمل نص کا بیان ہیں۔اسی طرح ایک ایسی مجمل نص جو کہ مندوب کے حکم میں ہو اس کے بیان کی مثال﴿وَافْعَلُو الْخَیْرَ﴾اور﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ﴾ہے‘ کیونکہ تمام قسم کی بھلائیوں پر عمل واجب نہیں ہے اور اسی طرح تمام قسم کے احسانات جو کہ آپؐ نے کیے ہیں وہ بھی واجب نہیں ہیں ‘جیسا کہ نفلی صدقات اور نفلی نماز وغیرہ۔‘‘(۳۰)
اما م جصاصؒ نے اس بات کو بھی واضح کیاہے کہ اگر کسی مجمل نص کاحکم وجوب کاہے تو یہ لازم نہیں ہے