کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 11
کہاہے۔(۲۲)
قرآن کی مذکورہ بالا آیت اور اس قسم کی روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کلام بھی شرع بیان کرنے کے لیے کیا ہے وہ حق ہے ‘ حجت ہے‘ وحی ہے اور قابل اتباع ہے۔لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول کسی شرعی حکم کو بیان کرنے کے لیے نہیں ہوتا تھا۔بعض اوقات آپؐ ہماری طرح دنیاوی اُمور میں بھی گفتگو کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ کلام کسی شرعی حکم کے استنباط کے لیے مصدر کی حیثیت نہیں رکھتا ہے۔الدکتور عبد الکریم زیدان لکھتے ہیں:
وأقوال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم إنما تکون مصدرا للتشریع‘ إذا کان المقصود بھا بیان الأحکام أو تشریعھا‘ أما إذا کانت فی أمور دنیویۃ بحتہ لا علاقۃ لھا بالتشریع‘ ولا مبنیۃ علی الوحی‘ فلا تکون دلیلا من أدلۃ الأحکام‘ و لا مصدرا تستنبط منہ الأحکام الشرعیۃ‘ و لا یلزم اتباعھا‘ ومن ذلک ما روی:أنہ علیہ السلام رأی قوما فی المدینۃ یؤبرون النخل‘ فأشار علیھم بترکہ‘ ففسد الثمر‘ فقال لھم:((اَبِّرُوْا‘ اَنْتُمْ اَعْلَمُ بِاُمُوْرِ دُنْیَاکُمْ))(۲۳)
’’اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال صرف اُس وقت مصدرِ شریعت ہوں گے جب ان سے آپؐ کامقصود احکامِ شرعیہ کو بیان کرنا ہو۔لیکن اگر آپؐ نے بعض دنیاوی امور کے بارے میں کچھ گفتگو ایسی فرمائی جس کا شریعت سے کوئی تعلق نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا کلام احکامِ شرعیہ کے لیے کوئی دلیل نہیں بنے گا اور نہ ہی وہ مصدر شریعت ہو گاکہ جس سے احکام نکالے جائیں‘ اور نہ ہی آپؐ کے ایسے اقوال کی پیروی لازمی ہے۔اس کی ایک مثال یہ روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے بعض لوگوں کو دیکھا کہ وہ نر کھجور کے ساتھ مادہ کھجور کی پیوند کاری کرتے تھے۔آپؐ نے لوگوں کو ایسا کرنے سے اشارتاً منع کر دیا جس کہ وجہ سے اگلی فصل کم ہوئی تو آپؐ نے صحابہ ؓ‘‘کو حکم دیا کہ:’’پیوند کاری کرو ‘کیونکہ دنیاوی امور کو تم زیادہ بہتر جانتے ہو۔‘‘
اس موضوع پر کہ ’’آپؐ کا ہر قول ہمارے لیے شریعت نہیں ہے ‘‘ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے اپنی کتاب’ حجۃ اللہ البالغۃ‘ میں’ المبحث السابع:مبحث استنباط الشرائع من حدیث النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘ کے تحت مختصر لیکن بہت عمدہ بحث کی ہے۔شاہ صاحبؒ کے نزدیک آپؐ کے وہ اقوال جو تبلیغِ رسالت کے باب سے نہیں ہیں(یعنی دنیاوی امور سے متعلق ہیں)‘ بعض حضرات کے مناقب سے متعلق اقوال‘طب سے متعلق بعض اقوال‘آپؐ کے دور میں کسی جزئی مصلحت کے حصول کے لیے آپؐ کے جاری کردہ احکامات‘ آپؐ کے عادی امور‘ آپؐ کے فیصلے(یعنی قضاء)اور آپؐ کے بعض احکامات کا آپؐ کی قوم کے بعض لوگوں کے لیے خاص ہوناوغیرہ اس کی مثالیں ہیں۔شاہ صاحب ؒ نے اس موقف کی دلیل کے طور پرکہ آپؐ کاہر قول