کتاب: اہل سنت کا تصور سنت - صفحہ 10
ہمارے بعض دوستوں کا یہ خیال ہے‘ جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں ‘کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول و فعل سنت ہے‘ لہٰذا اس کی پیروی کرنی چاہیے ‘کیونکہ قرآن میں ہمیں آپؐ ‘کی اطاعت اور اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول اور فعل سنت ہے اور ہمارے لیے قابل تقلید نمونہ ہے ؟ہم اس سوال کا جواب براہ راست احادیث ‘ صحابہ ؓ اور تابعین ؒ کے طرز عمل میں تلاش کریں گے۔ہم یہاں پر محدثین اور اصولیین کی اصطلاح کے اعتبار سے اپنی بحث کو آگے بڑھائیں گے اور یہ واضح کریں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال ‘ افعال اور تقریرات وغیرہ میں کیا سنت(یعنی شریعت)ہے اور کیا سنت(یعنی شریعت)نہیں ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کی حیثیت سے اصولی طور پر یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قول شریعت ہے بشرطیکہ وہ تشریع کے لیے آپؐ سے صادر ہوا ہو۔کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی. اِنْ ھُوَ اِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی.﴾(النجم) ’’اور وہ(نبی صلی اللہ علیہ وسلم)اپنی خواہش نفس سے کلام نہیں کرتے۔(اور جو بھی وہ کلام کرتے ہیں)وہ وحی ہی ہوتی ہے جوکہ وحی کی جاتی ہے۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث کے الفاظ ہیں: کُنْتُ اَکْتُبُ کُلَّ شَیْئٍ اَسْمَعُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اُرِیْدُ حِفْظَہٗ فَنَھَتْنِیْ قُرَیْشٌ وَقَالُوْا اَتَکْتُبُ کُلَّ شَیْئٍ تَسْمَعُہُ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَشَرٌ یَتَکَلَّمُ فِی الْغَضَبِ وَالرِّضَا‘ فَاَمْسَکْتُ عَنِ الْکِتَابِ فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَأَوْمَأَ بِأُصْبُعِہٖ إِلٰی فِیْہِ فَقَالَ:((اُکْتُبْ فَوَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا یَخْرُجُ مِنْہُ إِلاَّ حَقٌّ))(۲۰) ’’میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ہر بات لکھا کرتا تھا جس کو یاد رکھنے کا میرا رادہ ہوتا تھاتو قریش کے بعض افراد نے مجھے ہر بات لکھنے سے منع کیا اور کہا:کیا جو بھی تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے ہو ‘اسے لکھ لیتے ہو؟حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک بشر ہیں ‘بعض اوقات آپؐ ناراضگی میں کلام فرماتے ہیں اور بعض اوقات رضامندی کی حالت میں۔(حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ)میں ان صحابہؓ ‘کی یہ بات سن کر اپنے اس فعل سے رک گیا ‘لیکن میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپؐ نے اپنے دہن مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:’’ لکھو!اللہ کی قسم اِس زبان سے سوائے حق کے کچھ نہیں نکلتا۔‘‘ امام ابن حجرؒ نے اس حدیث کو قابل احتجاج قرار دیا ہے۔(۲۱)علامہ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح