کتاب: مختصر مسائل و احکام رمضان،روزہ اور زکوۃ - صفحہ 53
۵۔گردنیں آزاد کرانا:غلام آزاد کرانے کیلئے زکوٰۃ کا پیسہ خرچ کیا جاسکتا ہے،وہ مکاتب ہو یا غیر مکاتب۔امام شوکانی کے نزدیک اس میں کوئی فرق نہیں۔
۶۔غارمین:وہ مقروض جو اہل وعیال کے نان ونفقہ کے سلسلہ میںزیربار ہوگئے ہوں اور قرضہ ادا کرنے کیلئے نہ نقد رقم ہو،نہ کوئی چیز کہ جسے بیچ کر قرض ادا کرسکیں۔دوسرے وہ ذمہ دار اصحابِ ضمانت ہیں کہ کسی کی ضمانت دی اور پھر اسکی ادائیگی کے ذمہ دار قرا رپاگئے۔تیسرے وہ لوگ جو کسی فصل کے تباہ ہوجانے یا کاروبار کے خسارہ کی وجہ سے مقروض ہوگئے۔ان سب کی امداد بھی مالِ زکوٰۃ سے کی جاسکتی ہے۔
۷۔فی سبیل اللہ: جہاد ومجاہدین(نان ونفقہ و اسلحہ وغیرہ)پر خرچ کرنا۔چاہے مجاہدین مالدار ہی کیوں نہ ہوں۔بعض احادیث کی رو سے حج و عمرہ بھی ’’فی سبیل اللہ‘‘ میں داخل ہے۔
اسی طرح بعض علماء کے نزدیک دعوت وتبلیغِ دین اور نشرواشاعتِ اسلام کے تمام شعبے بھی اسمیں شامل ہیں۔کیونکہ اس سے بھی جہاد کی طرح،اعلائے کلمۃ اللہ ہی مقصود ہوتاہے۔
۸۔ابنُ السُبیل: اس سے مراد وہ مسافر ہے،جو دوران ِسفر نقصان ہوجانے یا جیب کٹ جانے وغیرہ سے مستحقِ امداد ہوگیا ہو۔چاہے وہ اپنے گھر یا وطن میں صاحبِ حیثیت ہی کیوں نہ ہو۔زکوٰۃ کی رقم سے اسکی مدد کی جاسکتی ہے۔(مختصراً ازتفسیر احسن البیان،مولانا حافظ صلاح الدین یوسف،تفسیر سورۂ توبہ:آیت ۶۰)
وَاللّٰہُ الْمُوَفِّقُ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکتہ‘
ابو عدنان محمد منیر قمر،
المحکمۃالکبریٰ،الخبر۳۱۹۵۲(سعودی عرب)