کتاب: مختصر مسائل و احکام رمضان،روزہ اور زکوۃ - صفحہ 28
18۔ آذان ختم ہوجانے کے بعد تک روزہ افطار کرنے میں تاخیر کرنا غلط ہے،جبکہ نبی ﷺکا حکم اور سنت یہ ہے کہ غروب ِ آفتاب پر فوراً روزہ افطار کرلیا جائے۔ 19۔ بعض لوگ دوپہر[زوال] کے بعد مسواک نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ روزے کے صحیح ہونے میں نقصان دہ ہے،جبکہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں صبح،دوپہر،سہ پہر،سارا دن مسواک کیا کرتے تھے۔ 20۔ اگر کوئی جما ع کرلے یا احتلام ہوجانے سے جُنبی[جس پر غسل فرض ہوتا ہے] ہوجائے اور اسی حالت میں اسے سحری کا وقت ہوجائے تو وہ اُسے بڑا بُرا محسوس کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اسطرح روزہ خراب ہوجاتا ہے،حالانکہ نبی ﷺ کو جُنبی ہونے کی حالت میں سحری ہوجاتی،آپ ﷺ کھانا کھا لیتے اور پھر فجر کیلئے غسل فرماتے اور روزہ پورا کیا کرتے تھے۔ 21۔ روزے کے بہانے سے اپنے کام اور سرکاری ذمہ داریوں میں کوتا ہی کرنا صحیح نہیں،روزہ تو اللہ کو نگران سمجھنے کے سلسلہ میں تربیّت ِ نفس کی ایک بہترین ٹریننگ ہے۔ 22۔ بعض لوگ رمضان کی راتوں میں اپنی بیوی سے جماع کرنا حرام سمجھتے ہیں،حالانکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے : {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلیٰ نِسَآئِ کُمْ}(سورۃ البقرہ:۱۸۷) ’’ روزے کی رات کو تمہارے لئے اپنی بیوی سے جماع کرنا حلال کردیا گیا ہے ‘‘۔ 23۔ بعض لوگ اپنے بچوں کو روزہ رکھنے سے منع کردیتے ہیں کہ وہ ابھی بالغ نہیں ہوئے،اور ان کے لئے روزے فرض نہیں،اور ڈرتے اس بات سے ہیں کہ روزے رکھنے سے کمزور ہوجائیں گے،حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے بچوں کو نیکی و اطاعت کے کاموں کی باقاعدہ