کتاب: مختصر مسائل و احکام رمضان،روزہ اور زکوۃ - صفحہ 25
ہے۔(المغنی،نیل الاوطار) [114] ان تکبیرات کے مابین کوئی ذکر ودعاء نبی ﷺ سے تو ثابت نہیں،البتہ ایک اثر میں حضرت ابن ِمسعود ص کہتے ہیں کہ ہر دوتکبیروں کے مابین: [1] ((سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ))کہیں۔ (بیہقی،معجم طبرانی کبیر) [115] ان تکبیراتِ زوائد کے ساتھ ہر مرتبہ رفع یدین کرنا(دونوں ہاتوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا)چاہیئے۔(مسند احمد،طیالسی،دارمی،بیہقی وغیرہ) البتہ بعض علماء نے جنازہ وعیدین کی تکبیرات کے ساتھ رفع یدین کی عدمِ سنیّت کے قول کو صحیح تر قرار دیا ہے۔(تمام المنّۃ،الارواء) [116] نمازِ عید کی قراء ت جہری ہے۔(صحیح مسلم) [117] نمازِ عید کے بعد امام کو خطبہ دینا چاہیئے۔(صحیح بخاری و مسلم) [118] خطبہ کا آغاز مسنون خطبہ سے ہی کرنا چاہیئے۔(زادالمعاد) جن بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ تکبیرات سے آغاز ہو وہ ضعیف ہیں۔(ابن ماجہ،بیہقی،مستدرک حاکم،المغنی،زادالمعاد،الارواء،فقہ السنہ) [119] عیدین کا خطبہ ایک ہی مسنون ہے،جمعہ کی طرح دو نہیں۔(الارواء،فقہ السنہ) [120] عیدگاہ میں منبر لیجانا جائز نہیں،امام ویسے ہی کھڑے ہوکر خطبہ دے(بخاری و مسلم)
[1] آئندہ چند صفحات میں مذکورہ پچاس(50)نصیحتوں پر مشتمل ایک رسالہ دار القاسم الریاض کی طرف سے شائع ہوا تھا اور یہ اسی کا اردو ترجمہ ہے