کتاب: مختصر مسائل و احکام رمضان،روزہ اور زکوۃ - صفحہ 24
((اَللّٰہُ اَکْبَرُ،وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ))(مصنف ابن ابی شیبہ) [105] عیدالفطر کے دن،گھر سے نکلنے سے لیکر خطبہ شروع ہونے تک اور عید الاضحی کے موقع پر نو ذوالحج(یومِ عرفہ)کی صبح سے لیکر ۱۳ ذوالحج کی عصر تک تکبیریں کہتے رہیں۔(فتح الباری) [106] نمازِ عید الفطر کا وقت سورج کے دو نیزے اور عید الاضحی کا ایک نیزہ بلند ہو نے سے شروع ہوجاتا ہے۔(التلخیص والارواء وفقہ السنہ) [107] نمازِ عید کی دورکعتوںسے پہلے یا بعد میں کوئی سنت نماز ثابت نہیں۔(بخاری و مسلم) [108] نمازِ عید سے واپس لوٹ کر اپنے گھر میں دورکعتیں پڑھنا ثابت ہے۔(ابن ماجہ، ابن خذیمہ،بیہقی،مسند احمد) [109] نمازِ عید کیلئے نہ آذان ہے،نہ اقامت۔(زاد المعاد،فقہ السنہ) [110] نمازِ عید کی صرف دو رکعتیں ہیں۔(صحیح بخاری و مسلم) [111] نمازِ عید کی دو رکعتیں عام دو رکعتوں کی طرح ہی پڑھی جاتی ہیں۔صرف پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ اوردعائِ استفتاح کے بعد سات اور دوسری رکعت میں تکبیرِ قیام کے بعد پانچ تکبیریں اضافی کہی جاتی ہیں،جنہیں تکبیراتِ زوائد کہا جاتا ہے۔(ابو داؤد،ابن ماجہ،حاکم،بیہقی،دارقطنی،مسند احمد،معانی الآثار طحاوی،مصنف ابن ابی شیبہ) [112] احناف کے یہاں تکبیراتِ زوائد صرف چھ ہیں۔تین پہلی رکعت میں قراء ت سے پہلے اورتین دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد۔لیکن اسکی دلیل والی روایت ضعیف ہے۔ (عون المعبود،تحفۃ الاحوذی،نیل الاوطار،الفتح الربانی) [113] یہ تکبیرات ِزوائد سنت ہیں اور اگر بھول کر چھوٹ جائیں،تو اس پر سجدہ ٔسہو بھی نہیں