کتاب: مختصر مسائل و احکام رمضان،روزہ اور زکوۃ - صفحہ 21
بیہقی،مسند احمد) [81] نو ذوالحج(یومِ عرفہ)کا روزہ اس سے پہلے اور پچھلے دوسالوں کے(صغیرہ)گناہوں کا کفّارہ ہو جاتا ہے۔(صحیح بخاری و مسلم) البتہ حاجیوں کے لئے بالاتفاق عرفہ کا روزہ رکھنا منع ہے۔(الفتح الربانی) [82] ماہ ِمحرّم کے روزے رمضان کے بعد افضل ترین روزے ہیں۔(بخاری و مسلم) خصوصاًیومِ عاشوراء(دس محرم)کا روزہ ایک سال کے(صغیرہ)گناہوں کا کفّارہ ہو جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ابوداؤد،بیہقی) اسکے ساتھ ہی نو محرّم کا روزہ ملا لینا بھی سنت ہے۔(صحیح بخاری و مسلم) [83] ماہِ شعبان میں بھی نبی ﷺ بکثرت روزے رکھا کرتے تھے۔(بخاری و مسلم) البتہ استقبالِ رمضان یا سلامی،اسی طرح نصف شعبان کے روزے ثابت نہیں ہیں۔جیساکہ شروع میں با دلیل وحوالہ تذکرہ ہوا ہے۔ [84] ہر ماہ کے ایامِ بیض(۱۳،۱۴،۱۵)کے روزے رکھنا سنت و ثواب ہے۔(صحیح مسلم) ماہِ رمضان اورایامِ بیض کے روزوں کا ثواب پورے سال کے روزوں جتنا ہوجاتا ہے(مسلم) [85] ہر سوموار اورجمعرات کا روزہ رکھنا بھی سنت ہے۔(ترمذی ونسائی) نبی ﷺ ان دنوں کا روزہ رکھتے تھے،کیونکہ ان دنوں میں بندوں کے اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں۔(ترمذی)سوموار کے روزے کے بارے میں فرمایا کہ اس دن میں پیدا ہوا اور نبی بنایا گیا تھا۔(صحیح مسلم) [86] صومِ داؤدی(ایک دن روزہ اور ایک دن چھٹی)کو نبی ﷺ نے افضل روزے قرار دیا