کتاب: مختصر مسائل و احکام رمضان،روزہ اور زکوۃ - صفحہ 15
افطاری کے وقت دعاء قبول ہوتی ہے۔(ترمذی،ابن ماجہ،ابن السنّی،ابن حبان،مستدرک حاکم،ابن عساکر،تحقیق زادالمعاد۲؍۵۲،الارواء۴؍۴۴) [26] روزہ افطارکروانے والے کو بھی روزے دار جتنا ثواب دیا جاتا ہے اور روزے دار کا ثواب بھی کم نہیں کیا جاتا۔(ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،ابن خزیمہ،ابن حبان،مسند احمد) روزے کے مباحات(جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا): [27] مسواک کرنا،صبح ہو یا شام اور مسواک خشک ہو یا تر۔ (ترجمۃ الباب بخاری،ترمذی، مسند احمد)سہ پہر کو مسواک کی ممانعت کا پتہ دینے والی روایت ضعیف و ناقابل ِحجت ہے۔ اور تر مسواک پر قیاس کرتے ہوئے ہی[28] منجن اور[29] ٹوتھ پیسٹ کا(احتیاط کے ساتھ)استعمال روا ہے۔(فتاویٰ شیخ ابن باز،مجلہ الدعوۃ،شمارہ۱۰۴۱ رمضان ۱۴۰۶ھ؍ ۱۹۸۶ء)[30] بوقتِ ضرورت سالن چکھ کر تھوک دینا۔(ترجمۃ الباب بخاری) [31] کلی کرنا اور[32] احتیاط کے ساتھ ناک میں پانی ڈالنا۔(ابوداؤد،ترمذی،نسائی ابن ماجہ،ابن خزیمہ،حاکم) [33] بھول کر کچھ کھا پی لینا۔(صحیح بخاری و مسلم) [34] نہانا اور[35] سر پر پانی ڈالنا۔(ابوداؤد،نسائی،مؤطا مالک،مسند احمد) [36] جنابت کی حالت میں روزہ رکھنا۔(صحیح بخاری و مسلم) [37] بیوی کا بوسہ لینا اور[38] بغلگیر ہونا۔(صحیح بخاری و مسلم)البتہ جسے اپنے نفس پر اختیار نہ ہو اور بوس و کنار کے نتیجہ میں جماع میں واقع ہوجانے کا خدشہ ہو،اسکے لئے یہ مکروہ ہے۔(بخاری ومسلم،ابوداؤد)