کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 98
رب کا حکم قبول کرو ، اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آجائے ، جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے۔‘‘ ] نیز فرمان ہے: ﴿أُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ﴾ [البقرۃ:۱۸۶] [’’ میں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں ، لوگوں کو چاہیے میری بات مان لیں اور مجھ پر ایمان رکھیں ، تاکہ وہ بھلائی پائیں ۔‘‘ ] آپ نے لکھا ہے: ’’ سماع موتی کا عقیدہ رکھنے سے درج بالا قرآنی آیات کا انکار ہوجائے گا۔‘‘ تو محترم ٹھنڈے دل سے درج بالا قرآنی آیات کریمہ کو ایک دفعہ پھر غور سے پڑھیں ، ان کے کسی ایک لفظ میں بھی سماع موتی کی نفی نہیں ۔ صرف اتنی بات ہے: ’’ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی ‘‘اور ’’ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ ‘‘جس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کے اسماع موتی (مردوں کو سنانے) کی نفی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ درج بالا آیات سے ایک آیت کریمہ میں آیا ہے: ’’ إِنَّ ا للّٰه یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآئُ ‘‘کہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے ، سنادیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے اسماع موتی کا اثبات ہے ، جن مردوں کو اللہ تعالیٰ چاہے سنا دے ، اگر وہ اللہ تعالیٰ کے سنانے سے بھی نہ سنیں تو اللہ تعالیٰ کا سنانا چہ معنی دارد؟ تو جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بعض موتی بعض اوقات بعض چیزیں اللہ تعالیٰ کے سنانے سے سن لیتے ہیں ، جیسے خفق نعال اور قلیب بدر والی احادیث میں مذکور ہوا تو ایسے لوگ نہ قرآنِ مجید کی کسی آیت کا انکار کرتے ہیں اور نہ ہی کسی حدیث کا۔ البتہ جو لوگ یہ نظریہ اپنائے ہوئے ہیں کہ کوئی مردہ کسی وقت بھی کوئی چیز نہیں سنتا، حتی کہ اللہ تعالیٰ کے سنانے سے بھی نہیں سنتا تو انہیں غور فرمانا چاہیے کہیں آیت: ’’ إِنَّ ا للّٰه یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآئُ ‘‘اور احادیث خفق نعال اور احادیث قلیب بدر کا انکار تو نہیں کر رہے؟ ہوسکتا ہے کہ آپ میری اس سابقہ تحریر کے پیش نظر سمجھنا شروع کردیں کہ یہ بھی سماع موتی کا قائل ہے۔ اس لیے کتاب و سنت کی روشنی میں اپنے عقیدے کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں تو میرا یہ عقیدہ ہے کہ اصول، قاعدہ اور قانون یہی ہے کہ موتی نہیں سنتے، موتی تو موتی ہیں نوام سوئے ہوئے نہیں سنتے۔ البتہ اس اصول ، قاعدہ اور قانون سے کچھ صورتیں مستثنیٰ ہیں ۔ جیسے خفق نعال اور قلیب بدر والی احادیث میں بیان ہوا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان: ’’ إِنَّ ا للّٰه یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآئُ ‘‘اس پر دلالت کررہا ہے۔ اب کے ان چند مستثنیٰ صورتوں کو لے کر کوئی شخص مذکورہ بالا اصول، قاعدے اور قانون (موتی نہیں سنتے۔) کو تسلیم نہ کرے تو اس کا اس کو حق حاصل نہیں ۔ دو مثالوں سے اس کی توضیح کی جاتی ہے: