کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 93
خواہ کچھ اور۔ 3۔امام مسلم ہو، کافر یا مشرک نہ ہو تو اس کی اقتداء میں نماز درست ہے، خواہ وہ دیو بندی ہو ، خواہ بریلوی ، خواہ شیعہ خواہ کوئی اور۔ امام مسلم نہ ہو، کافر یا مشرک ہو تو اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ۔ خواہ وہ اہل حدیث ہو، جماعت المسلمین ہو، خواہ کوئی اور۔ باقی رہی یہ بات کونسا امام مسلم ہے کافر یا مشرک نہیں اور کونسا امام کافر یا مشرک ہے مسلم نہیں یہ میرا کام نہیں یہ کسی کی اقتداء میں نماز پڑھنے والے کا کام ہے۔ 4۔ آپ لکھتے ہیں : ’’ بقول آپ کے درود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش ہوتا ہے۔‘‘ تو محترم آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارا درود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا جاتا ہے۔ ہم اپنی طرف سے نہیں کہتے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سناتے ہیں ۔ چنانچہ ابو داؤد ، نسائی ، ابن ماجہ اور دارمی میں ہے: (( عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم : إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَیَّامِکُمْ یَومُ الجُمُعَۃِ فِیْہِ خُلِقَ آدَمُ ، وَفِیْہِ قُبِضَ ، وَفِیْہِ النَّفْخَۃُ ، وَفِیْہِ الصَّعْقَۃُ ، فَأَکْثِرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَۃِ فِیْہِ فَإِنَّ صَلاَتَکُمْ مَعْرُوْضَۃٌ عَلَیَّ۔ قَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَکَیْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَیْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ قَالَ: یَقُولُوْنَ: بَلِیْتَ۔ قَالَ: إِنَّ ا للّٰه حَرَّمَ عَلَی الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِیَآئِ)) [1] [’’اوس بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تمہارے افضل دنوں میں سے جمعہ کا دن بھی ہے، اسی میں آدم کو پیدا کیا گیا اور اسی میں وہ فوت ہوئے اسی میں صور کی آواز اور بیہوش کن آواز ہوگی۔ پس تم اس دن میں مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا۔ ‘‘ اوس رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں نے سوال کیا ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا؟ حالانکہ آپؐ بوسیدہ ہوچکے ہوں گے۔ اوس نے کہا:اَرِمْتَکا معنی بَلِیتَ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’ اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کے اجسام حرام کردیئے ہیں ۔‘‘] شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو صحیح نسائی میں درج فرمایا ہے۔ دیکھیں : ’’ صحیح نسائی ، کتاب الجمعۃ، باب اکثار الصلاۃ علی النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم یوم الجمعۃ ، حدیث نمبر: ۱۳۰۱ ‘‘ پھر اُمتیوں کے دُرود و سلام کے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیے جانے کا مطلب و مفہوم دوسری احادیث میں مذکور ہے۔ چنانچہ نسائی اور دارمی میں ہے: ((عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم : إِنَّ لِلّٰہِ مَلاَئِکَۃً سَیَّا حِیْنَ فِی الْأَرْضِ یُبَلِّغُوْنِیْ مِنْ أُمَّتِیَ السَّلاَمَ)) [’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کے فرشتے زمین میں چلتے
[1] ابن ماجۃ ؍ کتاب الجنائز ؍ باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلی ا للّٰه علیہ وسلم ، ابو داؤد ، المجلد الأول ؍ کتاب الصلوٰۃ ؍ باب تفریع أبواب الجمعۃ ، نسائی ؍ کتاب الجمعۃ ؍ باب إکثار الصلاۃ علی النبی یوم الجمعۃ