کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 90
تو وہ ان ہستیوں کو الٰہ مان کر ان کی عبادت کرتا ہے ۔ اس طرح پھر وہ اپنے مذہب کی طرف عہد توڑ کر لوٹ جاتا ہے اور دائرۂ اسلام سے خارج ہوکر کافر و مشرک بن جاتا ہے ۔ کیا موجودہ فرقے شیعہ ،بریلوی اور دوسرے ان کو مسلمان ماننے والے کافر ومشرک نہیں ہوتے؟ 3۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ ان فرقوں میں صحیح العقیدہ لوگ بھی ہیں ، ان کے پیچھے نماز پڑھ لیں ۔ تو بتائیں کہ شیعہ میں کون سا گروہ یا عالم ایسا گزرا ہے جو صحیح العقیدہ تھا یا موجودہ دور میں موجود ہے۔ اسی طرح بریلوی دیو بندی اور اہل حدیث کے صرف ایک ایک گروہ یا عالم کا نام لکھ دیں ؟ 4۔ بقول آپ کے درود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش ہوتا ہے ، درود ایک عبادت ہے ۔ دعائیہ عمل ہے، سورۂ الشوریٰ آیت نمبر: ۵۳ کے تحت تمام امور اللہ کے حضور پیش ہوتے ہیں ۔ درود پڑھتے وقت بھی ہم دعا اللہ کے حضور کرتے ہیں کہ اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرما۔ تو فرشتے ہماری اس دعا کو اللہ کی بارگاہ کی بجائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور کیوں پیش کرتے ہیں ؟ کیا وہ (فرشتے) عربی سے ناواقف ہیں یا آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ کچھ اعمال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش ہوتے ہیں اور کچھ اللہ کے حضور یا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معبود سمجھ کر ان کے حضور اعمال پیش ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ؟ 5۔ فتاویٰ نذیریہ صفحہ نمبر: ۶۰۷ ، حصہ اول ، مطبوعہ اہل حدیث اکادمی ، لاہور۔ میں میاں نذیر دہلوی لکھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’ قبر پر پڑھا جانے والا دُرود میں خود سنتا ہوں ۔‘‘ [1] [ ’’ یہ حدیث سنداً صحیح نہیں ۔ محمد بن مروان سدی صغیر متروک ہے۔ ‘‘] اس حدیث کو وہ صحیح مان کر کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر پڑھا جانے والا درود سنتے ہیں اس طرح سماع موتی کا عقیدہ رکھنے والے کے متعلق آپ کا کیا خیا ل ہے اسے رحمۃ اللہ علیہ کہیں گے یا نہیں ؟ اسی طرح وحید الزمان صاحب (اہل حدیث کے پیشوا حافظ ابن قیم نے صراحتاً سماع موتی کو ثابت کیا ہے اور بے شمار حدیثوں سے، جن کو امام سیوطی نے شرح الصدور میں ذکر کیا ہے ، مردوں کا سماع ثابت ہوتا ہے اور سلف کا اس پر اجماع ہے۔ صرف عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا انکار منقول ہے اور ان کا قول شاذ ہے۔ جیسے معاویہ رضی اللہ عنہ کا قول کہ معراج ایک خواب تھا۔) ایسے سماع موتیٰ کے اقراری علماء کے بارے میں بتائیں کہ کیا آپ ان کے نظریات سے متفق ہیں یا انہیں قرآن و حدیث کا انکار کرنے والے مانتے ہیں ؟ القرآن:… ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ ‘‘ [النحل:۸۰]
[1] تفسیر ابن کثیر ، پ:۲۲ ، سورۂ أحزاب