کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 88
مکان یا کارخانے یا دفتر میں جانا ، اللہ تعالیٰ کی مشیت، اس کے ارادے اوراختیار و قدرت سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ إِلاَّ أَنْ یَّشَآئَ ا للّٰه رَبُّ الْعَالَمِیْنَ ﴾[التکویر: ۲۹][’’ اور تم بغیر پروردگارِ عالم کے چاہے کچھ نہیں چاہ سکتے۔‘‘ ]مگر اس سے آج تک کبھی کسی نے نہ سمجھا اور نہ کہا کہ میں گھر سے نکل کر دکان یا کارخانے یا دفتر اپنی مشیت، اپنے ارادے اور اختیار و قدرت کے بغیر گیا، کسی نے اس کو جبر قرار نہیں دیا۔ بالکل اسی طرح انسان کی ہدایت و ضلالت والا معاملہ کہ اس کی ہدایت و ضلالت اس کے اپنے ارادے اور اختیار و قدرت سے ہے، باقی اللہ تعالیٰ کی مشیت کے انسان کی ہدایت و ضلالت کے ساتھ تعلق سے انسان کے ارادے اور اختیار و قدرت کی نفی نہیں نکلتی اور نہ ہی اس سے جبر لازم آتا ہے، اوپر والی مثال پر غور فرمالیں ۔ پھر یُضِلُّ ا للّٰه مَنْ یَّشَآئُ اور یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ کو اللہ تعالیٰ نے دوسری آیات میں واضح فرمادیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اللہ یَجْتَبِیٓ إِلَیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَیَھْدِیْٓ إِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ o﴾ [الشوریٰ:۱۳][ ’’ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے، وہ اس کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔‘‘ ] ایک اور مقام پر ہے: ﴿ اَلَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ أَحْسَنَہٗ أُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ ھَدَاھُمُ ا للّٰه وَأُولٰٓئِکَ ھُمْ اُولُوا الْأَلْبَابِ o﴾[الزمر:۱۸][ ’’ جو بات کو کان لگاکر سنتے ہیں ، پھر جو بہترین بات ہو، اس کا اتباع کرتے ہیں یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ہے اور یہی عقلمند بھی ہیں ۔‘‘ ]ایک اور مقام پر ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا ط﴾[العنکبوت:۶۹][’’اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ، ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھادیں گے۔‘‘] ایک اور مقام پر ہے: ’’ وَیَھْدِیْ إِلَیْہِ مَنْ أَنَابَ ‘‘ایک اور مقام پر ہے: ’’ وَیُضِلُّ ا للّٰه الظَّالِمِیْنَ ‘‘ایک اور مقام پر ہے: ’’ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖ إِلاَّ الْفَاسِقِیْنَ ‘‘ایک اور مقام پر ہے: ’’ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِیْنَ ‘‘سائل صاحب نے سوال کیا کہ انسان قصور وار کیوں ؟ تو جنابِ محترم! انسان قصور وار اس لیے کہ ا س نے اپنی مشیت ، اپنے ارادے اور اختیار سے بلاجبر و اکرا ہ اپنے ظلم و فسق کی بنا پر ضلالت و گمراہی کو اختیار کیا اور اپنایا۔ واللہ اعلم۔ ۲۸ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۱ھ س: جاہلیت اور کفر ،شرک اور بدعت کیا ہے۔ وضاحت فرمائیں ؟ (محمد حسین، کراچی) ج: انسان کے دائرۂ اسلام و ایمان میں داخل ہونے سے پہلے کی حالت جاہلیت ہے۔ نیز جاہل ہونا یا جاہل کی طرف منسوب ہونا جاہلیت کہلاتا ہے۔ قرآنِ مجید کی کسی آیت یا کسی آیت کے حصے یااللہ تعالیٰ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث و سنت یا کسی حدیث و سنت کے حصے یا دیگر ایمانیات و دینیات سے کسی چیز کا انکار یا