کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 87
اور آدم کو اس چیز سے جو تمہیں بتادی گئی ہے۔ (یعنی مٹی سے۔) ‘‘[1] س: کیا بشر انسان کا مقام یعنی فضیلت فرشتوں سے اعلیٰ ہے یا کہ فرشتوں کا مقام فضیلت انسان سے اعلیٰ ہے؟ (عبدالغفور ولد عبدالحق ، شاہدرہ) ج: بعض انسان بعض فرشتوں سے افضل ہیں اور بعض فرشتے بعض انسانوں سے افضل ہیں ۔ تفصیل کسی مطول کتاب میں دیکھ لیں ۔ ۹ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۱ھ س: قرآنِ مجید میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ ط یُضِلُّ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ ﴾ہدایت اور گمراہی دونوں اللہ کے اختیار میں ہیں ۔ تو انسان قصور وار کیوں ؟(حافظ محمد فاروق تبسم) ج: آپ سوال میں لکھتے ہیں ، قرآنِ مجید میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ ط یُضِلُّ بِہٖ مَنْ یَّشَآئُ ﴾قرآنِ مجید میں ارشادِ ربانی ان الفاظ کے ساتھ مجھے تو نہیں ملا۔ آپ برائے مہربانی ذرا سورت اور آیت نمبر کی نشاندہی فرمادیں ۔ بڑی نوزاش ہوگی۔ سوال یہ بنایا گیا ہے ’’ ہدایت اور گمراہی دونوں (اللہ تعالیٰ) کے اختیار میں ہیں تو انسان قصور وار کیوں ؟ ‘‘ تو جواباً عرض ہے قرآنِ مجید کی کئی ایک آیات میں بتایا گیا ہے کہ رزق اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے۔ ایک مقام پر فرمایا: ﴿ إِنَّ ا للّٰه ھُوَ الرَّزَّاقُ ذُوا الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾ [الذاریات:۵۸][ ’’ اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے۔‘‘ ]تو ان سوال کرنے والے صاحب سے آپ پوچھیں جب رزق اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے رزق اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے تو پھر انسان رزق کی خاطرمارے مارے کیوں پھرتا ہے؟ دکان ڈالتا ہے ، فیکٹری لگاتا ہے ، مزدوری کرتا ہے، ملازمت اختیار کرتا ہے اور زراعت و کاشتکاری کرتا ہے۔ آخر یہ سارے اور ان کے علاوہ اور دھندے کیوں ؟ جبکہ رزق اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے: ﴿وَإِنْ مِّنْ شَیْئٍ إِلاَّ عِنْدَنَا خَزَآئِنُہُ وَمَا نُنَزِّلُہٗ إِلاَّ بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ o﴾ [الحجر:۲۱][’’ اور جتنی بھی چیزیں ہیں ، ان سب کے خزانے ہمارے پاس ہیں اور ہم ہر چیز کو اس کے مقررہ انداز سے اتارتے ہیں ۔‘‘] پھر یُضِلُّ ا للّٰه مَنْ یَّشَآئُ اور یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ میں یہ نہیں کہ ہدایت اور ضلالت انسان کے بس اور اختیار میں نہیں ، جیساکہ سائل صاحب سمجھ رہے ہیں ۔ صرف ’’ مَنْ یَّشَآئُ ‘‘کے لفظ آئے ہیں ، جس سے انسان کی مشیت ، اس کے ارادے اور اختیار و قدرت کی نفی نہیں نکلتی۔ دیکھئے انسان کا کوئی کام بھی لے لیجئے۔ مثلاً: اس کا گھر سے نکل کر
[1] رواہ مسلم ؍، بحوالہ مشکوٰۃ ؍ کتاب أحوال القیامۃ وبدء الخلق ؍ باب بدء الخلق وذکر الأنبیاء حدیث: ۵۷۰۱